دنیا

روسی صدر نے ایک لاکھ سینتالیس ہزار جوانوں کو فوجی ٹریننگ میں شامل کرنے کا حکم دے دیا

شیعیت نیوز: روس کے صدر پوتین نے ملک کے ایک لاکھ سینتالیس ہزار جوانوں کو فوری طور پر فوجی ٹریننگ میں شامل کئے جانے کا حکم جاری کیا ہے۔

تاس نیوز ایجنسی کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتین کے حکم کے مطابق روس کے اٹھارہ سے ستائیس سال تک جوانوں کو فوجی ٹریننگ کے لئے بھیجا جائے گا ۔ روسی صدر نے گذشتہ برس ستمبر میں بھی ایک لاکھ بیس ہزار روسی جوانوں کو فوجی کمپیئن میں شامل ہونے کو کہا تھا۔

اس درمیان روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ روسی جوانوں کی فوجی ٹریننگ کا فوجی کارروائیوں یا جنگ میں شمولیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

روس کے قوانین کے مطابق سبھی لڑکوں کے لئے اٹھارہ سال سے ستائیس سال کے درمیانی حصے میں ایک سال کی فوجی ٹریننگ لینا لازمی ہے۔

پچھلے برسوں کے دوران موسم بہار اور موسم خزاں میں ایک لاکھ تیس ہزار روسی جوانوں کو فوجی ٹریننگ کے لئے بلایا جاتارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ پر جیوری نے فرد جرم عائد کر دی، نیویارک میں سیکورٹی ہائی الرٹ

دوسری جانب روسی انٹیلی جنس ایجنسی فیڈرل سیکیورٹی سروس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایوان گرشکووک کو یکاترنبرگ کے شہر ارل ماؤنٹینز سے خفیہ معلومات حاصل کرنے کے شبے میں حراست میں لیا گیا ہے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق فیڈرل سیکیورٹی سروس کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ ایوان گرشکووک رشین ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس کے ایک شعبے کی سرگرمیوں کے بارے میں خفیہ معلومات حاصل کرنے کی کوشش کررہے تھے۔

روس کی فیڈرل سیکیورٹی سروس کے پریس آفس نے جمعرات کو اطلاع دی کہ صحافی پر امریکی حکومت کے لیے جاسوسی کا شبہ ہے۔

ایوان گرشکووک کا تعلق وال اسٹریٹ جرنل سے ہے، وہ ادارے کے ماسکو میں واقع بیورو سے یوکرین جنگ، روس میں ہونے والی پیش رفتوں اور اس سے جڑے موضوعات کی کوریج کررہے تھے۔

فیڈرل سیکیورٹی سروس نے یہ نہیں بتایا کہ ایوان کو کب حراست میں لیا گیا۔ اگر ایوان گرشکووک پر جاسوسی کے الزامات ثابت ہوگئے تو انہیں 20 سال تک کی قید ہوسکتی ہے۔

وال اسٹریٹ جرنل کی طرف سے جاری کردہ بیان میں ایف ایس بی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے اپنے رپورٹر کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ سرد جنگ کے بعد ایوان گرشکووک پہلے امریکی صحافی ہیں جنہیں روس نے گرفتار کیا ہے۔ ایوان گرشکووک کی گرفتار پر ذرائع ابلاغ کی آزادی کے لیے کام کرنے والے ادارے اور صحافی آواز بلند کررہے ہیں۔

صحافیوں کی عالمی تنظیم رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے ایوان گرشکووک کی گرفتاری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button