دنیا

نیتن یاہو کے خلاف مظاہروں میں شدت، تل ابیب کے پولیس سربراہ برطرف

شیعیت نیوز: صیہونی حکومت کی داخلی سیکورٹی کے وزیر نے اس شہر میں ہونے والے مظاہروں پر قابو پانے میں ناکامی پر تل ابیب کے پولیس سربراہ کو برطرف کردیا۔

عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اخبار معاریو نے خبر دی ہے کہ صیہونی حکومت کے داخلی سیکورٹی کے وزیر ایتمار بن گویر نے جمعرات کو مظاہروں پر قابو پانے میں ناکامی پر تل ابیب کے پولیس سربراہ کو برطرف کردیا۔

در ایں اثنا اسرائیلی فضائیہ نے بتایا ہے کہ اس نے نیتن یاہو کے عدالتی اصلاحات کے منصوبے کے خلاف اسرائیلی پائلٹوں کی طرف سے ہڑتالوں اور مظاہروں کی قیادت کرنے پر ایک سینئر افسر کو برطرف کر دیا ہے۔

جمعرات کو نیتن یاہو کی کابینہ کے مخالفین نے تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں عدالتی ڈھانچے میں تبدیلیوں کے خلاف مظاہرہ کیا جس کے دوران اسرائیلی پولیس کے ساتھ ان کی جھڑپیں ہوئیں۔

نیتن یاہو کی کابینہ 29 دسمبر 2022 کو اقتدار میں آئی اور عدالتی اصلاحات کے ابتدائی مواد کے خلاف احتجاج 7 جنوری 2023 سے شروع ہوئے۔

صیہونی حکومت کی تاریخ اور شاید دنیا میں یہ پہلی بار ہے کہ کسی کابینہ کو اقتدار میں آنے کے صرف ایک ہفتے بعد ہی عوامی احتجاج کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں : جرمنی: ہیمبرگ میں فائرنگ سے کم از کم 6 افراد ہلاک و متعدد زخمی

دوسری جانب صیہونی حکومت کے ایک سابق اہلکار نے ایران میں احتجاج کو ہوا دینے کے لیے واشنگٹن اور تل ابیب سے تعاون کا مطالبہ کیا۔

صیہونی فضائیہ کے سابق جنرل اور اس حکومت کی ملٹری انٹیلی جنس کے سابق سربراہ عاموس یادلین نے فارن افیئر میگزین میں ایک مقالے میں بنیامن نیتن یاہو کی کابینہ کو تہران کے خلاف امریکیوں کے تعاون کی فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے اور درخواست کی ہے کہ دونوں فریق ایران میں احتجاج کو ہوا دینے کے لیے تعاون کریں۔

یہ مقالہ منگل کو فارن میگزین کی ویب سائٹ پر شائع ہوا۔ یادلین نے اس میں لکھا کہ اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو خارجہ پالیسی اور ملکی پالیسی کے تمام پہلوؤں میں امریکی حکومت کی حمایت حاصل نہیں کر سکتے، کچھ شعبوں میں، یہ بائیڈن کو مزید اسٹریٹجک پالیسیوں، خاص طور پر ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں تل ابیب کی مطلوبہ سمت کی طرف بڑھنے کے لیے دباؤ ڈال سکتے ہیں۔

مقالے کے آغاز میں یادلین نے نتن یاہو کی کابینہ کی داخلی پالیسی کے متنازعہ پہلوؤں کے بارے میں لکھا کہ داخلی طور پر مغربی کنارے میں بستیوں کی تعمیر کو قانونی حیثیت دینے کی نتن یاہو کی پالیسی اور اسرائیلی عدالتی نظام کی آزادی کو کمزور کرن کی کوشش کی وجہ سے اسرائیل کو بائیڈن انتظامیہ کی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

صیہونی حکومت کے اس سابق اہلکار نے روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کی حمایت نہ کرنا اور نتن یاہو کی وزارت عظمیٰ کے سابقہ ادوار میں چین سے قربت، ان کی خارجہ پالیسی کے ایسے پہلوؤں کے طور پر قرار دیا ہے جو امریکہ کے ساتھ اختلاف کا باعث بنے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button