مغربی کنارے میں فلسطینی مقاومتی گروہوں کے صیہونیوں پر حملے

شیعیت نیوز: فلسطینی مقاومتی گروہوں نے نابلس اور جنین میں غاصب صیہونیوں کے ٹھکانوں پر حملے کئے ہیں ۔
فلسطین الیوم کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی مقاومتی گروہوں نے نابلس میں شافی شمرون کے علاقے میں قائم غاصب صیہونیوں کی ایک چیک پوسٹ پر دھاوا بول دیا۔
اس کے علاوہ جنین میں بھی صیہونی فوج کی ایک چیک پوسٹ کو بارودی مواد سے نشانہ بنائے جانے کی خبر ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صیہونی فوجیوں نے العیساویہ کے علاقے میں حملہ کرکے کئی فلسطینی جوانوں کو گرفتار کرلیا۔
یاد رہے کہ ان دنوں فلسطین اورخصوصاً مغربی کنارے کے حالات بہت کشیدہ ہوگئے ہیں اورفلسطینی جوان ہر ممکن طریقے سے غاصب صیہونی فوجیوں کے مظالم کا جواب دے رہے ہیں ۔
اس سے پہلے صرف غزہ میں صیہونیوں کو مزاحمت کا سامنا تھا لیکن اب مغربی کنارے اورمشرقی فلسطین کےجوان بھی مسلح ہوکر صیہونیوں کا مقابلہ کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : جلبوع جیل میں قیدیوں کی بارکس پر اسرائیلی فورسز کے چھاپے
دوسری جانب مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز یونیورسٹی کے طلباء، رہائی پانے والے قیدیوں اور قومی اور قانونی شخصیات کے خلاف اپنی سیاسی خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل میں حکام نے اگلے اتوار کو اپنے ہیڈکوارٹر میں پیشی کے لیے 60 سالہ حاجی محمد ارزیقات اور 51 سالہ استاد عادل طردہ کو طلب کیا ہے۔
بیرزیت یونیورسٹی اسٹوڈنٹ کونسل کانفرنس کے رکن ابراہیم بنی عودہ کو مسلسل چودہویں روز بھی حکام نے ان کے سیاسی نظریات اور رجحانات کی بنیاد پر اغوا کرکے قید میں ڈال رکھا ہے۔
عباس ملیشیا کے حکام بنی عودہ اور ان کے ساتھی، سیاسی طور پر نظر بند طلباء کو یونیورسٹی کے فائنل امتحانات دینے سے روکتے ہیں، جس سے ان کے کیریئر اور تعلیمی مستقبل کو خطرات لاحق ہیں۔
نابلس میں حکام نے النجاح یونیورسٹی کی فیکلٹی آف انجینیرنگ کے طالب علم عمر شملاوی کو مسلسل تیسرے دن حراست میں لے رکھا ہے، جب کہ اریحا میں انٹیلی جنس سروسز نے تیسرے دن عقبہ جبر سے نوجوان محمد المقیطی کو اغوا کیا۔
نابلس میں عباس ملیشیا کے عناصرنے نوجوان انس شحادہ کو مسلسل چوتھے دن اور نوجوان ریاض فارس ابو الحسن کو مسلسل پانچویں روز بھی حراست میں رکھا ہوا ہے۔
سیاسی گرفتاریوں نے رہائی پانے والےسابق قیدی عیسیٰ رجوب کو اتھارٹی کی انٹیلی جنس سروس نے 6 دنوں سے الخلیل میں حراست میں رکھا ہوا ہے۔
عباس ملیشیا نے فلسطینی مزاحمت کاروں کی گرفتاریوں اور انہیں ہراساں کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ فلسطینی مزاحمتی کارکن موسیٰ عطا اللہ کو مسلسل 58 روز سے زیر حراست رکھا گیا ہے۔