دنیا

یورپی یونین نے گجرات فسادات کی تحقیقات تو کی لیکن اسکے نتائج جاری نہیں کئے، رپورٹ

شیعیت نیوز: مودی حکومت نے گجرات فسادات پر تیار بی بی سی کی ڈاکیومنٹری (دستاویزی فلم) پر پابندی عائد کر دی ہے، پھر بھی کئی یونیورسٹیوں میں اس کی اسکریننگ کو لے گزشتہ کچھ دنوں سے تنازعہ جاری ہے۔

اس درمیان خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ یورپی یونین نے بھی گجرات فسادات کی تحقیقات کی تھی۔ انگریزی نیوز پورٹل ’اسکرول‘ نے اس سلسلے میں ایک رپورٹ گزشتہ روز شائع کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دستاویز کو مکمل طور پر ظاہر کرنے سے ہندوستان کے ساتھ رشتہ متاثر ہو سکتے ہیں، اسی خوف کے سبب 27 طاقتور ممالک پر مبنی بلاک یعنی یورپی یونین نے تحقیقات کے نتائج کو جاری کرنے سے پرہیز کیا تھا۔

اسکرول کی رپورٹ نیدرلینڈ میں مقیم کارکن جیرارڈ اونک اور یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس کے درمیان خط و کتابت پر مبنی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ یورپی یونین کے ایک عہدیدار نے لکھا کہ عوام کے سامنے اس دستاویز کا افشا کرنے سے یورپی یونین اور ہندوستان کے درمیان تعلقات کو نقصان پہنچے گا اور یورپی یونین ہندوستان پارٹنرشپ میں اعتماد کو نقصان پہنچے گا۔ یعنی اس تناظر میں اپنے مفادات کے تحفظ اور فروغ دینے کی یورپی یونین کی صلاحیت متاثر ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطینیوں کی آواز دبانے کے لیے مکروہ ہتھکنڈوں کا استعمال عروج پر

اسکرول کا دعویٰ ہے کہ یہ جواب ڈچ کارکن جیرارڈ اونک کو دیا گیا تھا جب انہوں نے یورپی یونین کی انکوائری رپورٹ تک رسائی کی درخواست کی تھی۔

اونک کے درخواست پر یورپی یونین کا یہ بھی کہنا تھا کہ دو شناخت شدہ دستاویزات کا مکمل طور پر عوام کے سامنے آنا ہندوستان کے ساتھ سیاسی اور آپریشنل دونوں سطحوں پر جاری تعاون کو متاثر کرے گا۔

شائع رپورٹ کے مطابق یوروپی یونین کا کہنا ہے کہ یہ مستقبل کے سفارتی مکالموں میں باہمی اعتماد کے ماحول کو برقرار رکھنے کو بھی نقصان پہنچائے گا اور پھر اس ملک کے ساتھ تعلقات میں یوروپی یونین اور اس کے رکن ممالک کے مفادات کو نقصان پہنچے گا۔

قابل ذکر ہے کہ ڈچ کارکن اونک نیدرلینڈز میں انڈیا کمیٹی کے ڈائریکٹر ہیں۔ یہ کمیٹی 1980ء میں غریبوں اور مظلوموں کے حقوق کے لئے لڑنے والی آزاد سماجی تحریکوں اور این جی اوز کے ساتھ کام کرنے کے لئے بنائی گئی تھی۔ اسکرول سے بات کرتے ہوئے اونک نے دعویٰ کیا کہ ان پر 2002ء میں ہندوستان میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

اونک نے اسکرول سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے یورپی یونین کی رپورٹ تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش اس وقت کی تھی جب بی بی سی کے ایک صحافی نے ان سے اسی رپورٹ کے بارے میں رابطہ کیا تھا۔

بی بی سی کے اس صحافی نے دراصل اونک کے ذریعہ چلائی جانے والی ویب سائٹ پر شائع 2003ء کا ایک مضمون پڑھا تھا۔ حالانکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ بی بی سی نے گجرات فسادات پر مبنی جو ڈاکیومنٹری فلم بنائی ہے، اس میں یورپی یونین کی رپورٹ کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button