دنیا

سپاہ پاسداران کا نام دہشت گرد فہرست میں قرار دینے سے حالات مزید پیچیدہ ہوجائیں گے، بورل

شیعیت نیوز: یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے کہا ہے کہ سپاہ پاسداران کا نام دہشت گرد فہرست میں قرار دینے سے حالات مزید پیچیدہ ہوجائیں گے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل نے ایسی کسی بھی حرکت کو تباہ کن قرار دیا ہے۔

انہوں کچھ عرصے قبل بھی کہا تھا کہ سپاہ پاسداران انقلاب کا نام صرف اسی صورت میں یورپی یونین کی نام نہاد دہشت گردوں کی فہرست میں قرار دیا جاسکتا ہے کہ جب اس یونین کے رکن ملک کی عدالت اس سلسلے میں کوئی حکم جاری کرے۔

یاد رہے کہ اٹھارہ جنوری کو یورپی پارلیمان نے باضابطہ طور پر ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو اپنی نام نہاد دہشت گرد فہرست میں شامل کرنے کی درخواست کے مسودے کو منظور کیا تھا ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ یورپی پارلیمان کے بل کو صرف تجویز کی حد تک اہمیت حاصل ہے اور اس پر عملدرامد کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں ہے۔

ایران کے حکام نے یورپ کی ایرانی اداروں بالخصوص سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی اور ایرانی عہدے داروں پر پابندی کی جانب سے خبردار کیا تھا جس کے بعد یورپی حکام کے رویے میں فوری تبدیلی دکھائی دی گئی ۔ جوزف بورل نے ایران کے انتباہی پیغام کے بعد کہا تھا کہ کسی کو ناپسند کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اس کا نام دہشت گرد فہرست میں شامل کردیں۔

یہ بھی پڑھیں : موساد کے سربراہ اصفہان میں حملے کا اعلان کرتے ہی سیاسی میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے

دوسری جانب یورپی یونین نے پاکستان سمیت مختلف ممالک کے غیر قانونی تارکین وطن کو واپس نہ بلانے پر ویزا پابندیاں لگانے کی دھمکی دے دی۔

یورپی کمیشن کے خلاف سربراہ ارسلا وان ڈیرلیین کی جانب سے یورپی یونین کے رکن ممالک کے رہنماؤں کو خط لکھا گیا ہے جس میں پاکستان، بنگلادیش، مصر، مراکش اور کئی دیگر ممالک کے غیر قانونی تارکین وطن کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔

خط میں کہاگیا ہے کہ یورپی یونین خطے کے محفوظ ممالک کی فہرست تیار کرے اور بحیرہ روم اور مغربی بلقان کے ان راستوں پر سرحدی نگرانی کو سخت بنائے جو تارکین وطن یورپ جانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

یورپی یونین نے پاکستان، بنگلادیش، مصر، مراکش، تیونس اور نائیجیریا جیسے ممالک کے ساتھ تارکین وطن سے متعلق معاہدے کرنے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ واپسی کے عمل کو بہتر بنایا جا سکے۔ سربراہ یورپی کمیشن کا یہ خط یورپی یونین کے 9 اور 10 فروری کے سربراہی اجلاس سے قبل بھیجا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button