لبنان

فلسطینی شہداء کا خون آزادی کے بیج بو رہا ہے، شیخ نعیم قاسم

شیعیت نیوز: حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے دریائے اردن کے مغربی کنارے میں صیہونیوں کے نئے جرائم اور ان کے خلاف فلسطینی جنگجوؤں کے دلیرانہ تصادم کی طرف اشارہ کیا اور تاکید کی کہ فلسطینی شہداء کا خون آزادی کا تعین کرتا ہے۔

حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’’جنین کی مزاحمت مستقبل کی طرف متوجہ کر رہی ہے، اور فلسطینی شہداء کا خون آزادی کے بیج بو رہا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ فلسطین حق اور سچ کا کمپاس ہے، اس لیے قوم اور اس کے جنگجو فتح مند ہیں اور صیہونی تباہ ہو جائیں گے خواہ دنیا کے ظالم اور استکبار ان کے ساتھ متحد ہو جائیں۔

شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی کہ ’’خون کی فتح تلوار پر ہوتی ہے۔‘‘

جمعرات کو دریائے اردن کے مغربی کنارے نے جنین شہر پر صہیونی فوج کے حملے اور ایک نئے جرم کا مشاہدہ کیا، جس کے دوران 10 فلسطینی شہری شہید اور کم از کم 19 زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں : یمنی عوامی تحریک انصاراللہ کی فلسطینی مجاہد کی شہادت پسندانہ کارروائی پر مبارک باد

دوسری جانب حزب اللہ کے نئے اور سادہ ہتھیار نے مقبوضہ فلسطین کے شمال میں رہنے والے صہیونی تارکین وطن کو خوفزدہ کر دیا ہے۔

صیہونی حکومت کے قومی ریڈیو اور ٹیلی ویژن نیٹ چینل(کان) کی ویب سائٹ نے ایک خبر میں اعلان کیا ہے کہ حزب اللہ نے حال ہی میں ایک نیا ہتھیار استعمال کیا ہے جو اسرائیلیوں کے عارضی اندھے پن کا سبب بنتا ہے۔

عبرانی زبان کے اس میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لبنان کے ساتھ شمالی سرحدوں (مقبوضہ فلسطین) کے قریب واقع قصبوں میں مقیم تارکین وطن رات کے وقت شدید لیزر شعاعوں کی زد میں آتے ہیں جس کی وجہ سے ان علاقوں میں رہنے والے صہیونیوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

کان چینل کے نامہ نگار کے مطابق حزب اللہ کے اس نئے ہتھیار کی وجہ سے ان بستیوں کے مکینوں کو عارضی طور پر اندھا کر دیا جاتا ہے جبکہ بعض رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے حزب اللہ کے ارکان کو رات کے وقت ایسا کرتے دیکھا ہے کہ وہ اپنے لیزر (مقبوضہ فلسطین) کے اندر کے علاقوں کی طرف لگاتے ہیں جس کے بعد ہمیں کچھ دکھائی نہیں دیتا۔

یاد رہے کہ اس طرح مذکورہ علاقوں میں رہنے والے صیہونی آبادکاروں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے جبکہ صیہونی حکام یا تو اس کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہیں یا اپنے شہریوں کی جانوں کو اہمیت نہیں دیتے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button