لبنان

کیا بیروت دھماکہ کیس کے اہم راز پوشیدہ ہی رہیں گے؟

شیعیت نیوز: عدالتی نظام کی نئی حرکتیں اور مغرب و امریکہ کی حمایت اور دباؤ کے تحت بیروت دھماکہ کیس کے جج، اس سانحے کی حقیقت کو ہمیشہ کے لیے چھپانے کے لیے ایک خطرناک منصوبے کی بابت خبردار کر رہے ہیں۔

لبنان کے مرکزی بینک اور اس کے سربراہ ریاض سلام کی مالی بدعنوانی کے مسئلے کی تحقیقات کے لیے یورپی یونین کے عدالتی وفد کے لبنان پہنچنے کے بعد، یورپ کی جانب سے بیروت دھماکہ کیس دوبارہ کھولے جانے کی سرگرمیاں شروع ہو گئی ہیں، اس طرح سے بیروت دھماکہ کیس اور اس کیس کے ذمہ داروں کی طرف سے کئے گئے اقدامات بشمول اس کے عدالتی تفتیش کار طارق البیطار ایک بار پھر سرخیوں میں آ گئے۔

ان تمام شکایات کے باوجود جو خاص طور پر بیروت دھماکے کے متاثرین کے اہل خانہ نے طارق البیطار کے خلاف اس کیس میں ان کے مختصر اور سیاسی اقدام کی وجہ سے پیش کیے ہیں لیکن البیطار کو اب بھی بیروت دھماکہ کیس میں کارروائی کی آزادی حاصل ہے اور انہیں لبنان کے عدالتی نظام اور اس مسئلے کو سیاسی رنگ دینے کے لئے امریکیوں کے احکامات کی حمایت حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں : نیتن یاھو کے دورے سے قبل صیہونی وزیر رون ڈرمر متحدہ عرب امارات کے خفیہ دورے پر

اس بنا پر جج البیطار کسی دوسرے فریق کو اس مقدمے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتے اور ان کا اختیار ایسا ہے کہ وہ بہت سے قانونی اصولوں کی خلاف ورزی کر سکتے ہیں۔

اس حوالے سے باخبر عدالتی ذرائع نے بتایا ہے کہ البیطار نے بیروت دھماکے کے متاثرین کے کچھ خاندانوں کے حوالے سے فیصلے کیے جس کے انکشاف کی اجازت انہوں نے نہیں دی ہے۔

لبنانی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز جج البیطار نے بیروت دھماکہ کیس میں گرفتار 5 افراد کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ لبنان کے محکمہ پبلک سیکورٹی کے ڈائریکٹر جنرل عباس ابراہیم اور لبنان کی اسٹیٹ سیکیورٹی سروس کے سربراہ طونی صلیبا سمیت 8 دیگر ملزمان پر الزامات عائد کئے ہیں۔

معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ جن 5 افراد کو رہا کیا گیا وہ بیروت پورٹ آفس کے اہم اہلکار تھے۔ عباس ابراہیم نے الجدید کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ ان کا اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں ہے اور وہ عدالت میں حاضر ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں اپنے موقف کا اعلان نہیں کریں گے۔

باخبر لبنانی ذرائع نے بتایا ہے کہ طارق البیطار کے نئے اقدامات لبنان کی سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ سہیل عبود کی ہم آہنگی سے شروع کئے گئے ہیں اور انہوں نے البیطار کے کام کو آزاد بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ طارق البیطار نے گزشتہ ہفتے 2 ججوں پر مشتمل فرانسیسی عدالتی پینل سے بھی ملاقات کی تھی جو بیروت دھماکے کی فرانسیسی تحقیقات کے ذمہ دار تھے۔ یہ ملاقات لبنان کے اٹارنی جنرل ہاوس میں ہونی تھی لیکن البیطار نے فرانسیسی ججوں کو اپنے گھر مدعو کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button