یمن

ہم اپنے بحری مناطق کو درپیش خطرات سے سختی سے نمٹیں گے، جلال الرویشان

شیعیت نیوز: یمن کی قومی نجات حکومت کے ڈپٹی پرائم منسٹر جلال الرویشان نے ملک کی ساحلی اور سمندری پٹی کے تحفظ پر زور دیا۔

یمن میں انصار اللہ کی حمایت یافتہ قومی حکومت کے نائب وزیراعظم جلال الرویشان نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ 22 جنوری کو منعقد ہونے والی ’’میری ٹائم سکیورٹی کانفرنس‘‘ میں دو پیغامات ہیں۔

انہوں نے اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان پیغامات میں سے ایک یہ ہے کہ تنہاء یمن ہی صرف اپنے ساحلوں اور علاقائی پانیوں کی حفاظت کا ذمہ دار اور بین الاقوامی آبی گزرگاہوں کی حفاظت میں شراکت دار ہے۔

جلال الرویشان نے ان خیالات کا اظہار ایک عرب نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔

یہ بھی پڑھیں : داعش کے خلاف حشد الشعبی کے آپریشن میں امریکہ رکاوٹ ہے، عراقی سکیورٹی اہلکار

انہوں نے کہا کہ جب تک یمن کا اپنے علاقائی پانیوں اور جزائر پر خود مختاری کا مسئلہ حل نہیں ہوتا، اس وقت تک خلیج فارس کے سمندروں میں امن ممکن نہیں۔

جلال الرویشان نے اس امر کی جانب زور دیا کہ بحری، بری اور فضائی حدود پر یمن کی مطلق حاکمیت کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ اور علیحدگی قابل قبول نہیں اور ہم اپنے علاقائی پانیوں اور جزائر کے خلاف کسی بھی خطرے سے نمٹیں گے۔

یاد رہے کہ یمنی انصاراللہ اور سعودی اتحاد اور اس کی یمنی وفاداروں کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات اس وقت مشکلات کا شکار ہوگئے تھے جب انصاراللہ نے جنگ بندی کی شرط رکھی تھی کہ حکومتی اہلکاروں کی تنخواہیں اس تیل اور گیس کی قیمت سے ادا کی جائیں جو مستعفی حکومت اور انصاراللہ مخالف دھڑے کے کنٹرول میں ہیں۔

سعودی اتحاد نے 26مارچ 2015ء کو یمن میں اپنے حامیوں کی حمایت میں جنگ کا آغاز کیا تھا۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سال 2021 کے اختتام تک اس جنگ میں تین لاکھ اور77 ہزار افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جب کہ 126بلین ڈالر کا یمنی اقتصاد کو نقصان پہنچا ہے اور اس ملک کی 80فیصد آبادی دوسرے ممالک کی طرف سے انسانی بنیادوں پر فراہم کی جانے والی امداد پر زندگی گزار رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button