عراقی انٹیلی جنس سروس فاتح مقاومتی کمانڈروں کے قتل میں ملوث ہے، دولۃ القانون اتحاد

شیعیت نیوز: سابق عراقی وزیراعظم نوری المالکی کی قیادت میں دولۃ القانون اتحاد کے اہم رکن نے شہیدین سلیمانی اور المہندس کے مقدمے کی پیروی کرنے کے طریقے پر حکام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے اس جرم میں عراقی انٹیلی جنس سروس کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا۔
دولۃ القانون اتحاد کے سینیئر رکن جاسم محمد جعفر نے انکشاف کیا کہ عراقی حکام، فاتح شہید کمانڈروں کے قتل کی پیروی اور اس جرم کے مرتکب افراد کو سزا دلوانے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ دستیاب معلومات اس جرم میں سابق وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی کی سربراہی میں عراقی انٹیلی جنس کے ملوث ہونے کی تصدیق کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : عراق: عین الاسد چھاؤنی پر ڈرون سے حملے کی کوشش
جاسم محمد جعفر نے مزید کہا کہ فاتح استقامتی کمانڈروں کا قتل کئی گروہوں کے مشترکہ آپریشن کی صورت میں انجام دیا گیا۔ جس میں لبنان، شام اور پھر عراق سے ان دونوں شہداء کی نقل و حرکت کے بارے میں معلومات فراہم کی گئیں اور ان مذکورہ ممالک کے عناصر ان معلومات کو فراہم کرنے میں ملوث رہے ہیں۔
جاسم محمد جعفر نے نئے عراقی وزیراعظم محمد شیاع السودانی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں تحقیقاتی عمل کو مکمل کرکے مجرموں کو عدالت کے حوالے کریں۔
اس سے قبل الفتح عراقی اتحاد کے رکن علی الزبیدی نے کہا کہ چونکہ مصطفیٰ الکاظمی پر بدعنوانی، شہیدین سلیمانی و المہندس کے قتل، انٹیلی جنس ایجنسیوں کے کام میں مداخلت اور خلل ڈالنے کا الزام ہے، اس لیے وہ خفیہ طور پر کردستان کے علاقے سے متحدہ عرب امارات فرار ہوگیا ہے۔
یاد رہے کہ تین جنوری 2020ء کی صبح ایک دہشت گردانہ کارروائی میں ایران کی پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل حاج قاسم سلیمانی اور حشد الشعبی کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے براہ راست حکم پر بغداد ایئرپورٹ سے روانہ ہوتے ہوئے ڈرون حملے میں شہید کر دیا گیا۔