دنیا

یورپ: اسرائیل سکیورٹی مذاکرات میں رکاوٹ ڈالنے کی ادارہ جاتی کوشش

شیعیت نیوز: یورپ ۔ فلسطین کونسل برائے سیاسی تعلقات نے اعلان کیا ہے کہ’’اسرائیلی قابض ریاست کی سکیورٹی سروسز اور یوروپول کے درمیان نجی معلومات کے تبادلے کے لیے ان کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر یورپ اسرائیل مذاکرات کی بحالی کی خبروں کے بعد کونسل ان مذاکرات کو ناکام بنانے کے لیے کام کرے گی۔‘‘

کونسل نے اپنے تازہ پریس بیان میں تصدیق کی ہے کہ اس نے کچھ یورپی سیاسی جماعتوں، پریشر گروپس، اتحادوں، سفارت کاروں، یورپی پارلیمنٹ کے اراکین، اس کی فلسطین کمیٹیوں، یورپی کمیشن کے دفاتر، نگرانی، قانونی، میڈیا کمیٹیوں اور یوروپول کے پریس آفس سے بات کی ہے لیکن کونسل کا کہنا ہے کہ یہ بات چیت تکنیکی سطح تک محدود ہے اور ابھی تک سیاسی سطح تک نہیں پہنچی۔ یورپی کمیشن جغرافیائی شناخت اور ڈھانچے کی اہمیت و مقاصد سے آگاہ ہے۔ تاکہ انہیں صرف دہشت گردی اور جرائم سے تحفظ کے میدان تک محدود رکھا جا سکے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ کونسل نے ہر اس شخص پر زور دیا جس کے ساتھ اس نے بات چیت کی کہ اسرائیل ایک قابض ریاست ہے جو جنگی جرائم کا ارتکاب کرتی ہے ایک نسل پرست ریاست ہے، نسل پرستی پر عمل کرتی ہے، اپنی سرحدوں کا اعلان نہیں کرتی بلکہ یہ نام نہاد عبرانی ریاست سرحدوں سے ماورا ہے۔ ایسے میں یورپی ممالک اپنے ہاں مقیم فلسطینی نژاد شہریوں اور فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کرنےوالے کارکنوں کے بارے میں معلومات کیسے دے سکتے ہیں؟ یہ کیونکر ممکن ہے کہ یورپی ممالک اپنے ہاں مقیم فلسطینیوں کے بارے میں معلومات اسرائیل کو دے کران کی جان ومال اور ان کے خاندانوں کو خطرے میں ڈال دیں۔

یہ بھی پڑھیں : طویل جدوجہد اور قوم کی دعاؤں کے بعد ثابت قدم والدین کی فتح ،دعا زہرا اپنے گھر پہنچ گئی

اگر یورپی ممالک اسرائیل کے ساتھ معلومات کے تبادلے کے کسی معاہدے پر اتفاق کرتے ہیں تو یہ خود یورپی ہائی کمیشن کے فیصلے کے خلاف ہوگا جو گذشتہ دسمبرمیں جاری کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ یورپی ممالک انسانی حقوق کی حمایت کرنے والے کارکنوں کا دفاع اور ان کی حمایت کریں گے۔

بیان میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ قابض ریاست میں سلامتی کی وزارت ایتمار بن گویر جیسے شخص کو سونپی گئی ہے جوانتہا پسند ایک آباد کار اور فلسطینیوں اور پورے خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ اس معاہدے پر دستخط کرنے کا مطلب ہے کہ اسرائیل کے غیرقانونی اورغیر انسانی رجحانات کی حمایت کی جائے، جو کہ ذاتی معلومات کی رازداری کے تحفظ کے لیے یورپ کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔

اپنے پیغام میں کونسل نے یورپ اسرائیل تعلقات کی ترقی کی تیز رفتاری پر حیرت کا اظہار کیا۔

کونسل نےزور دے کر کہا کہ ہم نے معاہدے پر دستخط نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا اور اسرائیل کی جانب سے یورپی حکام، صحافیوں اور کارکنوں پر پیگاسس جاسوسی پروگرام کے استعمال کو یاد کرتے ہوئے وہی معلومات حاصل کیں جو کہ وہ معاہدے کے ذریعے حاصل کرنے کو قانونی حیثیت دینے کی کوشش کر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button