اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشل

ایران کے خلاف شیطانی مثلث کی سازش، داخلی جنگ بھڑکانے کی کوشش

شیعیت نیوز: ایران کے خلاف شیطانی مثلث ریاض، ابو ظہبی اور واشنگٹن کے درمیان تعاون کے بارے میں دستاویز موجود ہیں۔

لبنان سے شائع ہونے والے اخبار الاخبار نے دستاویزات جاری کئے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ کیسے شیطانی مثلث یواے ای، سعودی عرب اور امریکہ نے ایران میں جنگ کے آگے بڑھانے کے لئے 2016 سے ایران کے نوجوانوں پر توجہ مرکوز کر رکھا ہے۔

فارس نیوز ایجنسی کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دعوی کیا ہے کہ وہ ایران کے اندر جنگ لے جائیں گے اور اس وقت بھی کئی افراد کا خیال تھا کہ ریاض ہمیشہ کی طرح تہران کے خلاف داعش کے عناصر کا استعمال کرے گا لیکن کچھ دستاویزات کو حال ہی میں شائع کیا گیا ہے جن سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی عرب، ایران کے خلاف کچھ اور ہی خواب دیکھ رہا ہے۔

لبنان کے الاخبار روزنامے شائع کئے ہیں جو بتاتے ہیں کہ ایران کے اندر ٹارگٹ کرنے کا بن سلمان کا مقصد، ایران کے نوجوان طبقے کو متاثر کرنا اور ان کے سامنے متحدہ عرب امارات جیسے عرب ممالک کو کریشماتی شبیہ پیش کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : جدید ترین ایئر ڈیفیس سسٹم ایران کی بری فوج کے حوالے کر دیا ، جنرل کیومرث حیدری

اس اخبار کے مطابق جنوری 2016 میں سعودی عرب کی جانب سے شیخ نمر باقر النمر کی سزائے موت کے بعد ناراض ایرانی نوجوانوں نے سعودی سفارتی مشن کی عمارت پر حملہ کرکے آگ لگا دی تھی جس کے چار دن بعد متحدہ عرب امارات کے نیشنل میڈیا کونسل نے سعودی عرب اور بحرین کے نمایندوں کی جانب سے ایران کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے میڈیا اسٹراٹیجی پیش کی گئی۔

اس کے بعد امریکیوں کے تعاون سے یہ منصوبہ ایران کو اندر سے تباہ و برباد کرنے کے منصوبے میں بدل گیا۔ اس منصوبے کا مقصد، ایران کی داخلی اور خارجہ پالیسیوں کی مخالفت کرنا تھا اور یہ اسٹراٹیجی، سیاسی پہلوؤں پر مبنی اور مذہبی گفتگو سے دور تھی۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اس اسٹراٹیجی کے نتائج اگلے کچھ برسوں میں معین کئے جانے تھے۔

اس منصوبے کے تحت جس معاشرے کو ٹارگٹ بنایا گیا تھا ان میں سب سے پہلے خلیج فارس کے رہائیشیوں، علاقائی رای عامہ اور اس کے بعد ایران کے اندر رای عامہ خاص طور پر ایرانی اقلیتوں اور غیر ملکیوں میں رہنے والا اپوزیشن شامل ہیں۔

الاخبار نے آگے لکھا ہے کہ اگلا مسئلہ مغربی- عرب محاذ سے جڑے میڈیا کا زور تھا جسے ’’ممالک کے مسئلہ میں ایران کی مداخلت‘‘ کا نام دیا گیا ہے، اسی لئے ان میڈیا چینلز کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایران کی حکومت اور عوام کے درمیان شدید اختلافات پیدا کرکے نوجوان نسل کو اپنی طرف متوجہ کریں۔

اسی تناظر میں انہوں نے خلیج فارس کے عرب ممالک کی صورتحال کا مقایسہ ایران میں محروم طبقے سے کی اور اس طبقے پر خاص طور پر توجہ مرکوز کی۔

اس منصوبے میں اجتماعی اور فوجی مسائل پر توجہ مرکوز کرنی تھی تاکہ اس کے میڈیا کے اثرات کو بڑھایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button