اہم ترین خبریںپاکستان

ٹرانس جینڈر پروٹیکشن ایکٹ کی شق 3 انسانی وقار کے منافی ہے، علامہ راجہ ناصرعباس

انہوں نے کہا خواجہ سرا معاشرے کا قابل احترام حصہ ہیں اور انہیں مرد و خواتین کی طرح بنیادی حقوق حاصل ہونے کی تائید انسانی وقار اور احترام آدمیت کا تقاضا ہے

شیعیت نیوز: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ٹرانس جینڈر پروٹیکشن ایکٹ کی شق 3کو انسانی وقار کے منافی قرار دیتے ہوئے ضروری ترامیم کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ مذکورہ شق ہر کسی کو یہ قانونی حق فراہم کرتی ہے کہ وہ اپنی صنفی شناخت کا تعین اپنی تصوراتی فکر اور مرضی کے مطابق کرے۔

انہوں نے کہا کہ یہ عمل معاشرتی بگاڑ اور بے راہ روی کا باعث بن سکتا ہے۔صنفی شناخت میں اگر کوئی مسئلہ ہے تو اسے نفسیاتی و طبی طریقہ کار سے طے کیا جانا چاہیے تاکہ اس قانون کو ناپاک مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جا سکے۔انہوں نے کہا خواجہ سرا معاشرے کا قابل احترام حصہ ہیں اور انہیں مرد و خواتین کی طرح بنیادی حقوق حاصل ہونے کی تائید انسانی وقار اور احترام آدمیت کا تقاضا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی استعماری قوتوں کی ایماء پر پاکستان میں غیر اسلامی قوانین کے نفاذ کی کوشش کی جارہی ہے، ناصرشیرازی

انہوں نے کہا کہ مرجع تقلید آیت اللہ خمینی نے جنس کی تبدیلی کی اجازت دی تھی، لیکن یہ طبی تصدیق سے مشروط تھا۔ کوئی بھی شخص جو خود کو ٹرانسجینڈر کے طور پر پہچانتا ہے اسے پہلے نفسیاتی علاج کے متعدد سیشنز سے گزارنا ہوگا تاکہ اس قانون کا غلط استعمال نہ کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی قانون کو پیش کرنے سے پہلے متعلقہ شعبے کے ماہرین سے مشاورت اور آراء کا تبادلہ ابہام کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ایسے حساس معاملات میں شرعی پہلوؤں کو بھی مدنظر رکھنا انتہائی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کسی بھی شخص کو یہ اختیار نہیں دیا جا سکتا کہ وہ اپنی اصل جنس کی بجائے من پسندجنس کے طور پر اپنی شناخت کرائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button