دنیا

برطانیہ میں سفید فام مردوں کے ہاتھ سے اہم ترین وزارتوں کے قلمدان نکل گئے

شیعیت نیوز: برطانیہ کی نئی وزیر اعظم لز ٹرس نے ڈاوننگ اسٹریٹ میں ڈیرے جمانے کے بعد اپنی کابینہ منتخب کرلی ہے جبکہ ملک کے اصلی اعلیٰ حکام کے درمیان کسی بھی سفید فام مرد کا نام موجود نہیں ہے۔

برطانیہ کی وزیر اعظم نے غنائی نژاد کواسی کوارٹنگ کو برطانیہ کا پہلا سیاہ فام وزیر خزانہ اور جیمز کیلورلی کو اس ملک کا پہلا سیاہ فام وزیر خارجہ نامزد کیا ہے۔

کواسی کوارٹنگ – وزیر خزانہ

جیمز کیلورلی جن کے والد سفید فام ہیں اور والدہ کا تعلق افریقی ملک سرالئون سے ہے، نے ماضی میں کہا تھا کہ مخلوط نسل سے ہونے کی وجہ سے انہیں ہراسانی کا سامنا رہتا تھا جبکہ کنزرویٹو پارٹی کو سیاہ فام ووٹروں کو اپنی طرف لانے کے لئے زیادہ محنت کرنی چاہئے۔

جیمز کیلورلی- وزیر خارجہ

سویلا بریومن اقلیتی نژاد سے منتخب ہونے والی دوسری وزیر داخلہ ہیں اور مخلوط برطانوی اور کینیائی نسل سے تعلق رکھتی ہیں اور ملک کی پولیس اور مہاجرت کے معاملات ان کے زیر نگرانی انجام دیئے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : روس نے ڈالر کو دیا جھٹکا، چینی کرنسی میں لین دین کا آغاز

سویلا بریومن- وزیر داخلہ

کچھ عرصہ پہلے تک برطانوی حکومت کے اصلی ڈھانچے کو سفید فام مرد تشکیل دیتے تھے جبکہ ۲۰۰۲ میں پہلی مرتبہ اس ملک کے وزیر داخلہ کا انتخاب ایک اقلیتی نژاد سے کیا گیا تھا اور پال بوآٹنگ کو وزیر خزانہ بنایا گیا تھا۔

اسی طرح وزارت عظمیٰ کے انتخابات میں لز ٹرس کے مد مقابل کھڑے ہونے والے سابقہ وزیر خزانہ رشی سوناک انڈین نژاد ہیں۔

اس کے باوجود بھی تجارت، انصاف، پبلک سروسز اور فوج کے اعلیٰ عہدے سیفد فاموں کے پاس ہیں اور کنزرویٹو پارٹی میں نژادی تنوع کے باوجود برطانوی ارکان پارلیمنٹ کی صرف ایک چوتھائی تعداد خواتین پر مشتمل ہے۔

وزارت عظمی کے انتخابات میں لز ٹرس نے رشی سوناک کو شکست دے کر کنزرویٹو پارٹی کی چھوتھی وزیر اعظم بنی ہیں۔

لز ٹرس 2015 کے انتخابات کے بعد اور مارگرٹ تھیچر اور ٹریسا مے کے بعد برطانیہ کی تاریخ میں تیسری خاتون وزیر اعظم ہیں۔ ان کی وزارت عظمیٰ کا عہدہ 2024 کے عام انتخابات تک باقی رہے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button