مقبوضہ فلسطین

مسجد اقصیٰ کو یہودیانے کی سازشوں میں باب الرحمہ اسرائیل کا نیا ہدف

شیعیت نیوز: عرب اسٹڈیز ایسوسی ایشن کے نقشہ جات کے ڈائریکٹر خلیل التفکجی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ قابض اسرائیل اس وقت بند باب الرحمہ کے اندر ایک عبادت گاہ قائم کرنے کی تیاری کررہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس کی توجہ مذہبی مسئلے سے جوڑنے کے لیے باب الرحمہ سیاسی مسئلہ بنا کر اسے قبلہ اول سے الگ کرنا ہے۔

التفکجی نے ویڈیو بیان میں کہا کہ یروشلم پر قبضے کا کنٹرول 3 اہم نکات کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ یہ گھیراؤ کا عمل ہے (پڑوسیوں کو بستیوں سے گھیرنا)، پھر دخول کا عمل (فلسطینی محلوں کے اندر چوکیاں قائم کرنا)، پھر منتشر ہونے کا عمل (یہودی محلوں کے اندر عرب گھروں کو موزیک میں تبدیل کرنا)۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ ’’العاد‘‘ آبادکار تنظیم سلوان میں قابض ریاست کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے اور بالواسطہ حکومتی تعاون سے گھروں پر قبضے کی ذمہ دار ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ سیٹلمنٹ ایسوسی ایشنز اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں حکومت کا انتظامی بازو ہیں۔ کیونکہ حکومت بعض سرگرمیوں کو روکنے یا منجمد کرنے کے لیے غیر ملکی حکومتوں کے دباؤ کا شکار ہو سکتی ہے۔

التفکجی نے کہا کہ اسرائیل یروشلم شہر کے اندر اسرائیلی انجمنوں کا ایک گروپ قائم کرنے میں کامیاب رہا جو بستیوں کی خدمت کرتا ہے۔ اس کا مقصد آباد کاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیل نے بیمار اور بھوک ہڑتالی قیدی خلیل عوادہ کی رہائی کی درخواست مسترد کردی

دوسری جانب اسرائیلی فوج کی فول پروف سکیورٹی میں قبلہ اول پر دھاوا بولا اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔

مقامی ذرائع کےمطابق 141 یہودی شرپسندوں نے پولیس اور فوج کی موجودگی میں قبلہ اول کے باب الرحمہ پر دھاوا بولا اور وہاں پر تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کیں۔

پیر کی صبح آبادکاروں کے گروپ نے قابض پولیس کی حفاظت میں بابرکت مسجد الاقصیٰ پر دھاوا بولنا شروع کر دیا۔

پیر کو مسجداقصیٰ میں مرابطین کے ایک گروپ نے مسجد کے صحنوں میں نمازِ ظہر ادا کی۔ اس دوران یہودی آباد کاروں کے ایک گروپ نے قابض پولیس کی سکیورٹی میں قبلہ اول میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

آبادکار گروپوں نے مسجد اقصیٰ میں بڑے پیمانے پر دراندازی کرنے اور اس میں تلمودی رسومات ادا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button