عراق

عراق میں دہشت گردی کے 90 فیصد متاثرین امریکی ہتھیاروں سے نشانہ بنے

شیعیت نیوز: عراق کے ایک دفاعی تجزیہ کار نے اس بات پر زور دیا کہ صوبہ دیالی اور ملک کے دیگر صوبوں میں دہشت گردی کے 90 فیصد متاثرین امریکی ہتھیاروں سے نشانہ بنے ہیں۔

عراق کے دفاعی تجزیہ کار شاہین العبیدی نے کہا ہے کہ داعش کی جانب سے صوبہ دیالی اور دیگر علاقوں میں شہری اور عسکری اہداف کو نشانہ بنانے کے لئے امریکی اسلحے پر انحصار بڑھ گیا ہے۔

العبیدی نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ داعش کے نشانہ باز (Sniper) اپنے 75 فی صد حملوں میں امریکی اسلحہ استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے متاثرین میں سے 90 فیصد اُس امریکی اسلحہ کا نشانہ بنے، جو داعش کے زیر استعمال تھا، خاص طور پر آزاد ہونے والے علاقوں میں 60 فیصد افراد سنائپرز کا نشانہ بنے۔

یہ بھی پڑھیں : عراقی انٹیلی جنس ایجنسی نے اربعین کے راستے میں دہشت گردانہ کارروائی کا منصوبہ ناکام

اس سکیورٹی ماہر نے یہ بھی کہا کہ داعش کی طرف سے امریکی ہتھیاروں کا استعمال اور اس دہشت گرد گروہ کو ہتھیاروں کی کھیپ پہنچانے کے طریقے، ایک ایسا سوال ہے، جس کے جواب کے لیے تحقیق کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب عراق کے وزیر داخلہ عثمان الغنامی نے ایک اعلیٰ فوجی اور سیکورٹی وفد کی سربراہی میں کل (اتوار) شہر کربلا میں اربعین حسینی (ع) کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے سیکورٹی اجلاس منعقد کیا۔

مشترکہ آپریشنز ہیڈ کوارٹر کے ڈپٹی کمانڈر عبدالامیر الشمری، قاسم المحمدی فوج کی زمینی افواج کے کمانڈر، ڈپٹی پولی اور اس وفد میں عراقی سیکورٹی کمانڈرز کی بڑی تعداد شامل تھی۔

اس ملاقات میں عراق کے اعلیٰ سطحی سیکورٹی وفد نے وسطی فرات کے صوبوں کے پولیس سربراہان، انبار اور کربلا کے آپریشن ہیڈ کوارٹرز اور سیکورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان کے ساتھ اربعین کی تیاریوں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button