عراق

امریکی دہشتگردوں کے فوجی اڈے عین الاسد میں خوفناک آتشزدگی

شیعیت نیوز:عراق میں امریکی دہشتگردوں کے اڈے میں خوفناک آتشزدگی ہوئی ہے۔

صابرین نیوز کی رپورٹ کے مطابق عراق کے خبری ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبہ الانبار میں امریکی دہشتگردوں کے فوجی اڈے عین الاسد میں لگنے والی آگ سے اس فوجی اڈے کا ایک بڑا حصہ جل گیا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق اس خوفناک آتش زدگی کے نتیجے میں 30 ٹرالر جل گئے جو دہشتگردی کے خلاف جدوجہد کیلئے نیٹو کے پہلے قافلے سے متعلق تھے۔ ابھی تک اس کی مزید تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

امریکہ نے 2014 میں داعش کا مقابلہ کرنے کے بہانے عراق کے ایک تھائی حصے پرقبضہ کیا اور داعش کے خلاف عالمی اتحاد تشکیل دے کر 3 ہزار فوجیوں کو عراق میں تعینات کیا جن میں سے 2500 صرف امریکی فوجی تھے۔

عراق میں داعش کی شکست کے بعد عراقی عوام اور حکومت نے عراق سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب کی جیلوں میں قید ہیں اہم شیعہ شخصیات

دوسری جانب عراق کی النجباء تحریک نے تجویز دی ہے کہ موجودہ سیاسی بحران سے نکلنے کے لئے تمام سیاسی گروہوں کو شیعہ مرجعیت سے مدد لینا چاہئے

عراق کی النجباء تحریک کے ترجمان نصر الشمری نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ عراق کا موجودہ سیاسی بحران اس قدر پیچیدہ ہے کہ ہمیں ایک بہتر نظریے ، گہری فکر اور فیصلہ کن و منصفانہ فیصلوں کی ضرورت ہے اور ملک میں شیعہ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سیستانی کے سوا کوئی بھی اس صلاحیت و توانائی کا حامل نہیں ہے ۔

الشمری نے تمام سیاسی گروہوں سے اپیل کی کہ وہ نجف اشرف جائیں اور ان تمام رکاوٹوں کو دور کریں جن کے باعث مرجعیت نے ان پر اپنے دروازے بند کر لئے ہیں اور ایسے افراد کو مرجعیت کے پاس اقتدار کے لئے متعارف کرائیں جن میں حکومت چلانے کی لیاقت ہو اور کردار پاک و صاف ہو۔

النجباء تحریک کے ترجمان نے مزید کہا کہ یہ کام ملک کے نامعلوم خطرات ، سازشوں اور چیلنجوں سے بھرے راستے پر جانے سے پہلے ہونا چاہئے دوہفتے پہلے بھی عراقی پارلیمنٹ میں الفتح الائنس کے سربراہ ہادی العامری نے عراقی عوام کی زندگی میں مرجعیت کے کرداراور بحرانوں سے نکلنے اور تبدیلی لانے میں مرجع تقلید کی صلاحیت اور حشدالشعبی کی تشکیل میں اس کے تاریخی کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی اعلی شیعہ مرجعیت ہمیشہ مناسب وقت پر میدان میں موجود رہی ہے تاکہ صورت حال کا مقابلہ کرے اور زندگی کو معمول پرواپس لائے۔

عراق کواکتوبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے بعد سے اب تک سیاسی جماعتوں کی جانب سے کابینہ تشکیل نہ دے پانے کی بنا پر بحران کا سامنا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button