فلسطینی خاتون رہنما منیٰ قعدان کو صیہونی عدالت سے ڈٰیڑھ سال قید کی سزا

شیعیت نیوز: فلسطین میں اسیران کے امور پر نظر رکھنے والے اسیران کلب نے بتایا ہے کہ اسرائیلی ریاست کی ایک فوجی عدالت نے جنین کے جنوب میں واقع عرابہ قصبے سے تعلق رکھنے والی 51 سالہ منیٰ قعدان کو 18 ماہ قید اور 7,000 شیکل جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
کلب نے واضح کیا کہ قابض صیہونی ریاست کی نام نہاد عدالت نے اسیر رہنما منیٰ قعدان کو 10 اپریل 2021 کو گرفتار کیا تھا اور یہ ان کی چھٹی گرفتاری ہے۔ وہ اس سے قبل پانچ بار گرفتارکی گئیں اور انہیں آٹھ سال تک جیلوں میں قید رکھا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ اسیرہ منیٰ قعدان کو ’’وفاء الاحرار‘‘ معاہدے میں رہا کیا گیا تھا۔ وہ اس وقت اسرائیل کی بدنام زمانہ دامون جیل میں قید ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : افغان طالبان کا بے حجاب مسلمان خواتین کے مردوں کو معطل کرنے کا اعلان
دوسری جانب مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیل کی مرکزی عدالت نے مسجد اقصیٰ کے محافظ فادی علیان کو تین سال قید کی سزا سنائی۔
فادی علیان کے والد علی علیان نے ’قدس پریس‘ کو بتایا کہ اسرائیلی حکمران غیر منصفانہ اور ظالمانہ پالیسیوں باز نہیں آتے۔
صیہونی ریاست خود کو ہراعتبار سے بالا تراور قانون سے بالا سمجھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے میرے بیٹے جو قبلہ اول کے محافظ ہیں کو تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ عدالت نے ان کے بیٹے فادی کے خلاف تین سال کی اصل قید کے علاوہ چھ ماہ کی معطل سزا سنائی، اور اس پر مزاحمتی کارروائیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔
قابض اسرائیلی فوج نے 21 دسمبر 2021 کو قبلہ اول کے محافظ فادی علیان کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ مسجد اقصیٰ کے اندر اپنا کام انجام دے رہے تھے۔
قابض اسرائیلی فوج نے ان کے گھر پر بھی چھاپہ مارا اور گھر میں قیمتی سامان کی توڑپھوڑ اور لوٹ مار کی تھی۔
علیان کو گذشتہ تقریباً دو سال کے دوران متعدد بار گرفتار کیا گیا اور اور کئی بار قبلہ اول سے بے دخل کیا گیا۔
العیسویہ سے تعلق رکھنے والے 32 سالہ فادی علیان شادی شدہ اور چار بچوں کے باپ ہیں۔ ان کے سب سے بڑےبیٹے کی عمر آٹھ سال اور سب سے چھوٹے کی عمر دو سال ہے۔