مقبوضہ فلسطین

نامہ نگار ابو عاقلہ کے قتل کے ردعمل میں اسرائیل کو مزاحمتی کارروائیوں کا خوف

شیعیت نیوز: عبرانی میڈیا ذرائع نے فلسطینیوں کی جارحانہ کارروائیوں کے بارے میں اسرائیلی خدشات کا انکشاف کیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی گولی سے فلسطینی نامہ نگار ابو عاقلہ کی شہادت کے بدلے میں فلسطینی بڑے پیمانے پر جوابی حملے کرسکتے ہیں۔

دائیں بازو کے اسرائیلی اخبار ’اسرائیل ہیوم‘ نے کہا ہے کہ وہ واقعہ جس میں الجزیرہ کی نامہ نگار ابو عاقلہ کو ہلاک کیا گیا اسرائیل کے لیے بہت پریشان کن سیاسی اثرات مرتب کر سکتا ہے لیکن خطے میں اس بات کے بڑے خدشات بھی ہیں کہ یہ واقعہ فلسطینی علاقوں میں تشدد کے تسلسل کا باعث بنے گا۔‘‘

اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے کہا ہے کہ گذشتہ بدھ کی صبح مغربی کنارے میں قابض اسرائیلی فوجی مہم کے دوران فلسطینی نژاد امریکی صحافی شیرین ابو عاقلہ کوشہید کردیا گیا تھا۔

اخبار نے اسرائیلی انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سیکیورٹی اسٹڈیز کے ایک محقق اوریت برلوف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’سوشل میڈیا پر اب انتقام کی آوازیں آرہی ہیں اور یہیں سے اگلے فلسطینی حملے کو ناکام بنانے کی ضرورت شروع ہوتی ہے‘‘۔

یہ بھی پڑھیں : کسی بھی قسم کی جارحیت کا تباہ کن جواب دیا جائے گا، فلسطینی تحریکوں کا سخت ترین انتباہ

دوسری جانب اسرائیل کے سیکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ صہیونی فوج نے جمعہ کے روز ایک فلسطینی شہری کو غرب اردن کے شمالی شہر جنین سے حراست میں لیا۔ گرفتار فلسطینی کی شناخت محمود الدبعی کے نام سے کی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج نامہ نگار ابو عاقلہ کے قتل میں الدبعی سے تفتیش کررہی ہے کیونکہ صہیونی فوج کا کہنا ہے کہ الدبعی جس کا تعلق اسلامی جہاد سے ہے نے واقعے کے وقت اسرائیلی فوجیوں پر اندھا دھند گولیاں چلائی تھیں۔عبرانی اخبار’معاریو‘ کے مطابق محمود الدبعی کا تعلق اسلامی جہاد سے ہے اوراس نے شیرین ابو عاقلہ کے قتل کے وقت اسرائیلی فوجیوں پر گولیاں چلائی تھیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے جنین میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائی میں صحافیہ ابو عاقلہ شہید ہوگئی تھیں۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ الجزیرہ کی نامہ نگار کی شہادت اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے نہیں بلکہ مشتبہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی گولی سے ہوئی تھی۔

صیہونی حکومت ابو عاقلہ کے مجرمانہ قتل کے الزام سے بچنے اور اس کی تمام ذمہ داری مسلح فلسطینیوں پرعائد کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button