لبنان

لبنانی اسپیکر کی سمندری حدود کے تعین کے لئے امریکہ کو آخری مہلت

شیعیت نیوز: لبنان کے اسپیکر نے صیہونی حکومت کے ساتھ سمندری حدود کے تعین کے لئے مذاکرات میں ثالثی کرنے والے امریکی کو خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ان مذاکرات کا نتیجہ ایک مہینے میں نہ نکلا تو لبنان اپنی آبی سرحد میں کھدائی شروع کر دے گا۔

الشرق الاوسط کے مطابق، نبیہ بری نے جمعرات کو صیہونی حکومت کے ساتھ سمندری حدود کے تعین سے متعلق مذاکرات میں واپسی کے لئے لبنان کی رسمی طور پر آمادگی کا اعلان کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ اگر مذاکرات کا نتیجہ ایک مہینے میں نہ نکلا تو لبنان اپنے ساحلی علاقوں میں گیس کا پتہ لگانے کے لئے کھدائی شروع کر دے گا۔

ایک سال پہلے لبنان کے ساتھ مذاکرات ہوئے تھے جس میں اس حوالے سے ایک فریم ورک تیار ہوا تھا مگر تاحال عملی طور پر امریکہ کی جانب سے اس حوالے سے کوئی نتیجہ ظاہر نہیں ہوا ہے۔

لبنان اور صیہونی حکومت کے مابین سمندری حدود کے تعین کے لئے بلاواسطہ مذاکرات اکتوبر سنہ 2020 میں اقوام متحدہ اور امریکہ کی نگرانی میں شروع ہوئے۔

لبنان اس سے قبل چار دور کے مذاکرات میں میڈیٹرینیئن سی (بحیرۂ روم) میں جنوب کی طرف دسترسی کا دائرہ بڑھانے اور اس دسترسی کو 860 مربع کیلومیٹر سے 2300 مربع کیلومیٹر تک بڑھنے پر زور دیتا آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی جرائم کی عینی شاہد فلسطینی صحافیہ ابو عاقلہ کی توانا آواز ہمیشہ کےلیے خاموش

دوسری جانب لبنان کے صدر نے جنین میں الجزیرہ کی فلسطینی صحافی شیرین ابو عاقلہ کی شہادت پر اپنے ردعمل میں گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

فارس نیوز کے بین الاقوامی ڈیسک کے مطابق، لبنان کے صدر میشل عون نے شیرین ابو عاقلہ کی شہادت کو غاصب اسرائیلی حکومت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

المیادین کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کے صدر میشل عون کا فلسطینی صحافی شیرین ابو عاقلہ کی اپنے پیشہ وارانہ امور کی ادائیگی کے دوران شہادت کی خبر سننے پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ابو عاقلہ کے ناحق قتل نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ یہ وحشی صیہونی حکومت تمام بین الاقوامی معاہدوں اور قوانین کو مسلسل نظر انداز کرتی ہے۔

یاد رہے کہ صیہونی فوج نے کل(بدھ) الجزیرہ کی ایک فلسطینی صحافی شیرین ابو عاقلہ کو مغربی کنارے میںجنین پر حملے کے دوران اس وقت گولی مار کر شہید کر دیا، جب وہ اپنی صحافتی ذمے داریوں کو انجام دے رہی تھیں اور ان کیساتھ الجزیرہ کے پروڈیوسر علی السمودی کو بھی زخمی کر دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button