مقبوضہ فلسطین

کیا اسرائیل بیرون ملک فلسطینی مزاحمتی قیادت کو نشانہ بنانا چاہتا ہے؟

شیعیت نیوز: اسرائیلی قابض حکام کی جانب سے اپنے اتحادیوں کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے باہر فلسطینی مزاحمتی قیادت کے قتل کے ارادے سے آگاہ کرنے کی خبروں نے ان وجوہات کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں جنہوں نے اُنہیں اس اختیار پر غور کرنے پر مجبور کیا۔

مبصرین نے مشورہ دیا کہ ’’تل ابیب‘‘ غزہ کی پٹی سے باہر کسی ہدف کی تلاش کرے گا۔ اس کے خلاف نئی جنگ شروع کرنے سے بچنے کے لیے وہ فلسطین کی بیرون ملک مزاحمتی قیادت کو نشانہ بنانا چاہتا ہے۔

اسلامی تحریک ’حماس‘ کے پولیٹیکل بیورو کے رکن سہیل الہندی نے کہا کہ قابض ریاست کی طرف سے گذشتہ ادوار کے دوران قتل و غارت کی جو پالیسی اختیار کی گئی، وہ کسی نہ کسی صورت میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔

قدس پریس سے بات کرتے ہوئے الہندی نے وعدہ کیا کہ فلسطینی دھڑوں کی پہلی صف کے رہنماؤں، جیسے الشیخ احمد یاسین، خلیل الوزیر، ابوعلی مصطفی، فتحی الشقاقی، اور دیگرنے صرف فلسطینی دھڑوں کی طاقت، وسعت اور پھیلاؤ میں اضافہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اپنے لئے جہنم کے دروازے نہ کھولو، تل ابیب کو فلسطینی استقامتی گروہوں کا انتباہ

حماس کے رہنما نے مزید کہا کہ ان کی تحریک اب بہت بہتر پوزیشن میں ہے، اس کی صلاحیتیں دس سال پہلے کی نسبت زیادہ ہیں، اس کا ردعمل زیادہ ہوگا، کیونکہ اس کی عسکری اور سیکورٹی صلاحیتیں دوگنی ہو گئی ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ قابض ریاست کا پیغام بہت واضح ہے۔ اس صورت میں کہ یہ سینیر اور متوازن مزاحمتی قیادت کو قتل کرتا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل ایک بزرگ فلسطینی خاتون  60 سالہ ختام السعافین حراست کے مسلسل انیس ماہ کے رہا ہوگئی ہیں۔

قابض اسرائیلی فوج نے السعافین کو دو نومبر2020ء کو رام اللہ کے نواحی علاقے بیتونیا میں ان کے گھر پرچھاپے کے دوران حراست میں لیا تھا اور گرفتاری کے بعد انہیں انتظامی قید میں منتقل کردیا تھا۔ ان کی انتظامی حراست میں باربار توسیع کی گئی اور انیس ماہ تک انہیں قید میں رکھا گیا۔

السعافین فلسطینی خواتین کی جنرل یونین کے جنرل سیکرٹریٹ کی رکن اور فلسطینی خواتین کمیٹیوں کی یونین کی صدر ہیں۔

خیال رہے کہ اسرائیلی زندانوں میں اس وقت 31 فلسطینی خواتین پابند سلاسل ہیں۔ ان میں سے شروق البدن اور بشری الطویل کو انتظامی قید کی سزا کا سامنا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button