مقبوضہ فلسطین

دو فلسطینی قیدیوں یعقوب قادری اور محمد العارضہ پر اسرائیلی جلادوں کا تشدد

شیعیت نیوز: قیدیوں اور سابق اسیران  کے امور کے کمیشن نے کہا ہے کہ دو فلسطینی قیدیوں یعقوب قادری اور محمد العارضہ کے ساتھ مسلسل بدسلوکی اور تشدد کیا جا رہا ہے۔

کمیشن نےاتوار کو ایک بیان میں کہا کہ یعقوب قادری کو ’’ایشیل‘‘ جیل میں قید تنہائی ابتر حالات کا سامنا ہے، جہاں قابض حکام انہیں ضروری علاج فراہم کرنے سے انکاری ہیں۔

یعقوب قادری کو ناصرہ میں اپنی عدالتی سیشن کے دوران نہشون فورسز کی پٹائی کے نتیجے میں ان کے دائیں ہاتھ اور بائیں کندھے اور پاؤں شدید چوٹیں دیکھی گئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ قادری کو آنسو کی نالی بند ہونے کی وجہ سے ان کی آنکھوں کا آپریشن کرنے کی ضرورت ہے جس سے بینائی متاثر ہوتی ہے اور سر میں درد ہوتا ہے۔ یہ آپریشن ڈیڑھ سال قبل ہونا تھا لیکن اس لمحے تک وہ نہیں کیا ہے۔ منظوری کے منتظر سانس کی تکلیف میں مبتلا ہونے کے علاوہ اسے اپنی حالت کی تشخیص کرنے کی ضرورت ہے۔

العارضہ قیدی کے بارے میں اس نے وضاحت کی کہ وہ ’’اوہلی کیدار‘‘ جیل کے سیلوں کے اندر نظر بندی کے سخت حالات سے دوچار ہے، جہاں اسے ایک ایسے سیل میں رکھا گیا ہے جس میں انسانی زندگی کی کم سے کم ضروریات بھی نہیں ہیں۔ اسے ننگے فرش پر سونے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطینی گروپوں کی صیہونی حکومت کے ساتھ عرب وزرائے خارجہ کی ملاقات کی مذمت

دوسری جانب اسرائیلی  ریاست کی ایک فوجی عدالت نے قیدی بشریٰ الطویل کے خلاف تین ماہ کے لیے انتظامی حراست کا حکم جاری کیا۔ یہ ان کی مسلسل پانچویں بار انتظامی قید کی توسیع ہے۔

صحافیوں کی حمایت کرنے والی کمیٹی نے اتوار کو ایک بیان میں اسرائیلی ریاست کی انتظامی حراست کی پالیسی پرقائم رہنے اور قابض ریاست کی جیلوں میں زیر حراست صحافیوں کے ساتھ بدسلوکی کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینی صحافیوں کو حراست میں لیا جاتا ہے اور انہیں بغیر کسی جرم کے انتظام قید میں ڈالا جاتا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ قابض اسرائیلی فوج نے الطویل کو 22 تاریخ کو شمالی مغربی کنارے میں نابلس کے جنوب میں واقع ’’زعترہ‘‘ فوجی چوکی پر روکنے کے بعد گرفتار کیا۔

کمیٹی نے کہا کہ صحافی الطویل کو پانچویں بار انتظامی حراست کا نشانہ بنایا گیا اور اس کی سزا ختم ہونے سے پہلے اس کی کئی بار تجدید کی گئی جس کا مقصد ان کے حوصلے پست کرنا توڑنا اور آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button