پشاور کے شہداء کا جرم شیعہ ہونا تھا علامہ جواد نقوی
شیعیت نیوز۔ حکومتی ایوانوں میں تحریک عدم اعتماد کا شور بہت بلند ہے، لیکن اس سے کچھ ہونیوالا نہیں، کیونکہ تحریک عدم اعتماد ایک ڈرامہ ہے، اس کے پس منظر میں معاملہ کچھ اور ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام مسائل کا حل ’’عدم اعتماد‘‘ میں ہے، قوم فتنہ گروں کیخلاف عدم اعتماد کرے، ہر فرقہ، ہر مسلک فتنہ گروں پر عدم اعتماد کرے، اس سے بہت سی مشکلات حل ہو جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فرقہ واریت کی ایک نئی سازش پنپ رہی ہے، جس کا ادراک کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یزید سے بدتر لشکر شیعوں پر ٹوٹ پڑا ہے، بدقسمتی سے شیعہ اس بدتر لشکر پر بھی اعتماد کرتے ہیں، اس یزید سے بدتر لشکر نے ہمارے سٹیجوں پر قبضہ کیا ہوا ہے، ضیعف عقیدہ والے شیعہ بہت جلد ان فتنہ بازوں کے دھوکے میں آجاتے ہیں، یہ لشکر شیعہ کے اندر شیعوں کا بغض پھیلاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس فتنہ گر گروہ نے کربلا کو ایک تجارتی منڈی بنا دیا ہے، شیعہ اِن پر بھروسہ کرتے ہیں، ہمیں اس دوہرے معیار سے نکلنا ہوگا، یزید پر لعنت کرنا اور یزید سے بدتر کی حمایت کرنا دوہرا معیار ہے، شیعہ اس معیار کی وجہ سے کامیاب نہیں ہوسکتے، شیعہ کو کربلا کے پیغام کو سمجھنا ہوگا، اسی میں نجات ہے۔ انہوں نے کہا کہ حسینیت کے علاوہ کوئی نجات کا ذریعہ ہوتا تو اللہ وہ فراہم کرچکا ہوتا، مگر نہیں فراہم کیا، کیونکہ امام حسینؑ کا راستہ ہی نجات کا راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ کو دو محاذوں پر لڑنا ہے، ایک یزیدیت کیخلاف اور دوسرا یزید سے بدتر اس فتنہ گر گروہ کیخلاف۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات میں شیعہ اپنے آپ کو تنہا نہ کریں، پشاور کے شہداء کا جرم شیعہ ہونا تھا، امام حسینؑ کا جرم بھی یہی تھا کہ وہ امام برحق ہیں، یزیدیت کا ہدف شیعہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا دو بلاکس میں تقسیم ہوچکی ہے، ایک حسینی اور ایک یزیدی بلاک ہے۔
علامہ جواد نقوی نے کہا کہ بریلوی بھی حسینی اور یزیدی بلاک میں تقسیم ہوچکے ہیں، دیوبندی، اہلحدیث، سکھ، ہندو، عیسائی سب دو بلاک میں تقسیم ہیں۔ ایک حسینی اور دوسرا یزیدی۔ ایک زمانے میں محبت اہلبیت بریلوی کی پہچان ہوا کرتی تھی، مگر اب ایک گروہ ایسا سامنے آرہا ہے، جو ناصبیت کا شکار ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غالی اور ذاکرین شیعوں میں تفرقہ ڈال رہے ہیں اور یزید سے بدتر اس گروہ کی سازشوں سے شیعہ تنہاء ہو رہے ہیں، حسینی سنی شیعوں کے ساتھ ہیں، مگر یہ گروہ انہیں بھی شیعوں سے دور کر رہا ہے۔ فرقہ واریت کا راہ حل یہ ہے کہ شیعہ تمام حسینیوں کو اپنے قریب کریں، خواہ وہ دیوبندی ہے یا بریلوی، وہ اہلحدیث ہے یا کسی اور مکتب کا پیرو، حسینی سارے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ غالیوں کی سازشوں کو ناکام بنا کر اسلام کا دفاع کیا جا سکتا ہے، تشیع اپنی بقاء چاہتی ہے تو خود کو تنہاء نہ ہونے دے، بلکہ وحدت کا مظاہرہ کرکے حسینیوں کو قریب کرے اور یہی فرقہ واریت کا بھی راہ حل ہے۔