مقبوضہ فلسطین

بیت المقدس میں یہودی مرکز کیلئے صیہونیوں کے جدید اقدامات

شیعیت نیوز: غاصب صیہونی ریاست اسرائیل ایک معاہدے کی بنیاد پر بیت المقدس کے مشرق میں ’’جبل الزیتون‘‘ میں ایک بہت بڑا یہودی مرکز تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

فارس نیوز کے بین الاقوامی ڈیسک کے مطابق، صیہونی حکومت کے چینل 7 نے اعلان کیا ہے کہ اتحادی کابینہ نے مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی علاقے’’کوہ زیتون‘‘ یا ’’الطور‘‘ میں ایک بہت بڑے یہودی مرکز کی تعمیر کے صیہونی منصوبے پر دستخط کئے ہیں۔

اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس مرکز میں ایک ایسا شعبہ شامل ہوگا، جو صیہونیوں کے اس دعوے کے مطابق جبل الزیتون میں ہزاروں سالوں سے دفن یہودیوں کے بارے میں معلومات فراہم کرے گا۔

اس کے علاوہ اس مرکز میں عبادت گاہ، تعلیمی مراکز، لائبریریاں، کانفرنس ہال، نقشہ و قبرستان کے حوالے سے تحقیقی ادارہ اور مشاہداتی مراکز بھی شامل ہوں گے۔

صیہونی حکومت کے اخبار ’’ٹائمز‘‘ نے اس پہلے ہی اپنی حکومت کی جانب سے یہودی بستیوں کی تعمیر اور آباد کاری کے وسیع منصوبے کی خبر دی تھی۔

کچھ ہی عرصہ پہلے، صیہونی حکومت کی کابینہ نے مقبوضہ بیت المقدس کے زیادہ سے زیادہ علاقوں میں یہودی سازی کے لئے ایک منصوبے کی منظوری دی ہے، جس میں یہودی آبادیوں کے ساکنین اور صیہونیوں کو دیوار ندبہ کے ارد گرد موجودگی کی ترغیب دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ اور برطانیہ نے یوکرائن کو تباہ کن جنگ میں دھکیل دیا، سید حسن نصر اللہ

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے منگل کی صبح غزہ کی پٹی کے مختلف زرعی علاقوں میں فلسطینی کسانوں پر حملہ کیا اور فصلوں کو نقصان پہنچایا۔

مقامی ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوج نے کسانوں پر گولیاں چلائیں اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ واقعہ وسطی غزہ میں دیر البلح کے مشرق میں پیش آیا۔

کسانوں پر اسی طرح کا حملہ جنوبی غزہ میں خان یونس کے شمال مشرقی قصبے  القرارہ میں بھی کیا گیا۔

خوش قسمتی سے، ان حملوں میں کوئی زخمی نہیں ہوا، لیکن فائرنگ اور آنسو گیس کی شدت نے کسانوں کو اپنی زمینوں پر کام بند کرنے اور نشانہ بنائے گئے علاقوں کو چھوڑنے پر مجبور کیا۔

غیر انسانی سلوک روا رکھتے ہوئے، اسرائیلی فوج غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے اور بین الاقوامی قانون کی پرواہ کیے بغیر روزانہ شہریوں، کسانوں اور ماہی گیروں پر حملے کرتی رہتی ہے۔ بعض اوقات زخمی یا قتل کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button