اہم ترین خبریںسعودی عرب

ولی عہد محمد بن سلمان نے بھی چہرے سے نقاب ہٹا دی، اسرائیل کے ساتھ تعلقات کا اعتراف

شیعیت نیوز: سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے درمیان کھلی اور خفیہ تعلقات میں تبدیلی کے اشارہ کے بعد آخر کار اس ملک کے ولی عہد محمد بن سلمان نے اسرائیل کے بارے میں شاہی حکومت کے اصل موقف کا اعتراف کرلیا ہے۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان جو اب تک اس بات سے پریشان تھے کہ معاہدہ ابراہم میں شمولیت کی وجہ سے عرب دنیا میں سعودی عرب کی پوزیشن خراب ہو سکتی ہے ، ایک غیر ملکی جریدے سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی خاموشی توڑ دی ہے۔

امریکی جرید ایٹلانٹک کو انٹرویو دیتے ہوئے سعودی ولی عہدی محمد بن سلمان نے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو اپنے ایک اتحادی کے طور پر دیکھتے ہیں اور بقول ان کے صیہونی حکومت کے ساتھ انکے مفادات بھی مشترک ہیں۔ بن سلمان نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ سعودی عرب اور اسرائیل نے مشترکہ مفادات کے حصول کے لیے بہت سے اقدامات بھی انجام دیئے ہیں۔

سعودی ولی عہد نے اٹلانٹک میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم اسرائیل کو دشمن کے طور پر نہیں دیکھتے بلکہ بہت سے مفادات میں ایک ممکنہ اتحادی کے طور پر دیکھتے ہیں جنہیں حاصل کرنے کے لیے ہم مل کر کام کر سکتے ہیں لیکن اس سے پہلے ہمیں کچھ مسائل کو حل کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں : محمد بن سلمان کو پڑوسی کی اہمیت سمجھ میں آنے لگی، ایران سے مزاکرات جاری رکھیں گے

صہیونی اخبار نیگر کوہن کے ایڈی کوہن نے لکھا کہ اب سے، کوئی بھی سعودی جو کہتا ہے کہ اسرائیل دشمن ہے، ولی عہد اور سعودی عرب کے طرز عمل کی مخالفت کر رہے ہیں ۔

جس وقت سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے، اسرائیل اور عرب ملکوں کے درمیان تعلقات کی بحالی کے شرمناک معاہدے کو مثبت قرار دیا تھا کہ اسی وقت یہ کہا جا رہا تھا کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین نے بن سلمان کی جانب سے ہری جھنڈی دکھائے جانے کے بعد ہی صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کیے ہیں۔

اسی زمانے میں ایسی خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ سعودی عرب عنقریب اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کر لے گا تاہم سعودی حکام اس کی مسلسل تردید کر رہے تھے۔

سرزمین حجاز پر حکمرانی کرنے والا قبیلۂ آل سعود کبھی کھلے بندوں اور کبھی خفیہ طور سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے اقدامات انجام دیتا رہا ہے اور حتی دونوں حکومتوں کے درمیان مذاکرات بھی ہوتے رہے ہیں۔

صیہونی طیاروں کے لیے فضائی حدود کھولنا، صیہونی وزیر جنگ کا پہلا دورۂ سعودی عرب، پہلے صیہونی طیارے کی ریاض میں لینڈنگ، سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان کئی ارب ڈالر مالیت کے معاہدوں پر دستخط، ایک اسرائیلی وفد کا دورۂ ریاض، صیہونی ٹولے کے ساتھ تعلقات کے قیام کی مخالفت کرنے والوں کی گرفتاریاں، یہ تمام اقدامات غاصب اسرائیل کے ساتھ آل سعود کے مکمل اور قریبی تعلقات کا منھ بولتا ثبوت ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button