دنیا

یورپی ممالک مخاصمانہ پروپیگنڈہ بند کریں، روسی وزیر خارجہ

شیعیت نیوز: روسی وزیر خارجہ نے اپنے امریکی ہم منصب سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے، اپنے ملک کے خلاف یورپی ملکوں کے سخت گیر مخاصمانہ بیانات کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

پچھلے چند ماہ کے دوران روس اور مغرب کے درمیان یوکرین کے مسئلے پر کشیدگی میں شدید اضافہ ہو گیا ہے۔ امریکہ اپنے مغربی اتحادیوں کے ساتھ روس پر یوکرین کے خلاف حملے کی تیاریوں کا الزام عائد کرتے رہے ہیں جسے ماسکو مسترد کرتا آیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو ٹیلی فون کر کے خبردار کیا ہے کہ مغربی ملکوں کے مخاصمانہ بیانات کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ روسی وزیر خارجہ نے سیکورٹی کی ضمانتوں کے حوالے سے فریقین کے درمیان تعاون جاری رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔

اس سے پہلے روسی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ فوجی مشقوں کے خاتمے کے بعد، بیلاروس سے روسی فوجیں واپس لوٹنا شروع ہوگئی ہیں۔

روسی وزارت دفاع کے ساتھ وزارت خارجہ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے بھی بیلاروس میں مشترکہ فوجی مشقوں کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنگ کے حوالے سے مغربی ملکوں کا مخاصمانہ پروپیگنڈا ناکام ہو گیا ہے۔

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا تھا جب امریکی جرید بلومبرگ نے اعلی حکام کے حوالے سے دعوی کیا تھا کہ، روس منگل سے یوکرین کے خلاف جنگ شروع کرنے والا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : روسی فوجیوں کی یوکرین کی سرحد سے واپسی ناکافی ہے، امریکہ و جرمنی

دوسری جانب روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے کہا کہ ان کا ملک یورپ اور یوکرین سے جنگ نہیں چاہتا اسی لئے سیکورٹی ضمانت کی تدبیر پیش کی ہے۔

ولادیمیر پوتین نے ایوان کرملن میں جرمن چانسلر اولاف شولٹز کے ساتھ پریس کانفرنس میں یہ مطالبہ دہرایا کہ مغربی ممالک روس کی سرحد پر اسلحے تعینات کرنے اور نیٹو کو مشرقی یورپ میں توسیع دینے سے بچیں۔

تقریبا دو مہینہ پہلے امریکی میڈیا نے یوکرین کی سرحد پر 1 لاکھ روسی فوجیوں کی تعیناتی کے ساتھ 2022 کے آغاز سے یوکرین پر روس کے ممکنہ حملے کے بارے میں بے بنیاد پروپیگنڈا شروع کیا جس سے مشرقی یوروپ میں کشیدگی بڑھ گئی۔

روس نے یوکرین کے معاملے میں کشیدگی کم کرنے کے مقصد سے مغرب کی طرف سے روس کو سیکورٹی ضمانت دیئے جانے کا مطالبہ کیا جس میں نیٹو کی مشرقی یورپ کی طرف پیشقدمی پر روک اور خطے سے نیٹو فورسز کا نکلنا شامل ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button