مقبوضہ فلسطین

الشیخ صبری کا الشیخ جراح کا دورہ، مکینوں کی حمایت کا عزم

شیعیت نیوز: مسجد اقصیٰ کے امام الشیخ صبری نے کہا ہے کہ  قابض ریاست  کے مکروہ عزائم اور جارحیت کے سامنے ڈٹ کر کھڑیں رہے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کے فیصلوں کو جائز سمجھنا بھی جائز نہیں ہے۔

صبری نے مقبوضہ بیت المقدس کے الشیخ جراح محلے کے اپنے دورے کے دوران اس محلے کے رہائشیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جنہیں جلاوطنی اور گھروں کو مسمار کرنے کا خطرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قابض ریاست کے فیصلے غیر قانونی، غیر انسانی اور غیر مہذب ہیں۔

صبری نے واضح کیا کہ ہمارے القدس کے لوگ ایک ثابت قدم لوگ ہیں جو اپنے حق پر قائم ہیں، اپنے حقوق کا دفاع کرتے ہیں، عقیدہ اور ایمان کا دفاع کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ ملک مقدس ہے اور اس کا دفاع کرنا ایک بندھن ہے اور ہم اس کے رکھوالے ہیں۔ ہمارے لیے اس میں کوتاہی یا غیر منصفانہ فیصلوں کا شکار ہونا جائز نہیں ہے۔

الشیخ صبری نے کہا کہ آج  الشیخ جراح محلے میں ان کی موجودگی لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی، اور "سالم” خاندان اور شیخ جراح محلے کے باقی رہائشیوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔

فلسطینی عالم دین نے زور دے کر کہا کہ آج الشیخ جراح محلے اور القدس میں عام طور پر جو کچھ ہو رہا ہے وہ وجود کی جنگ ہے اور اسرائیلی حکام کی جانب سے نسلی تطہیر کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ایک ہفتے میں تین فلسطینی شہید ، 8 صیہونی زخمی، 129 مقامات پر تصادم

دوسری جانب الشیخ عکرمہ صبری نے خبردار کیا ہے کہ مسجدِ اقصیٰ کی تقسیم کا منصوبہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کے باوجود ہم کسی صورت مسجدِ اقصیٰ کی، بھلے وقتی ہی، تقسیم کی اجازت نہیں دیں گے۔

حال ہی میں جاری کردہ ایک اخباری تبصرہ الشیخ صبری کے عزم بالجزم کا اظہار ہے۔ مسجدِ اقصیٰ کی خاطر اپنا سب کچھ لٹانے پر فلسطینی ہمیشہ آمادہ و تیار رہتے ہیں۔ گذشتہ دنوں میں اسرائیلی سپاہ کی جانب سے اوقاف کے ملازمین اور مسلمانوں کو مسجدِ اقصیٰ سے بے دخل کرنے  اور داخلے کی اجازت نہ دینے پر مزاحمت مزید تیز ہو گئی ہے۔

مسجدِ اقصیٰ پر قبضے کا منصوبہ ’’ایک سوچی سمجھی تدبیر ہے جسے مستقلاً ناکام بنانے میں اہلِ ایمان کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔

شیخ صبری کے بقول اسرائیلی سپاہ یہودیوں کے مقامِ مقدسہ میں داخلے کے لیے اوقات متعین کرنے اور ان اوقات میں مسلمانوں پر ناروا پابندی کی سخت مذمت اور اس طرزِ عمل پر احتجاج جاری رکھا جائے گا۔

اسرائیلی فوج بطورِ خاص مسجدِ اقصیٰ کے مشرقی حصے اور باب الرحمہ کو اپنے زیرِ تسلط رکھنے اور اسے مستقلاً یہودیوں کی عبادت گاہ بنانے پر تُلی ہوئی ہے۔

الشیخ صبری نے اعلان کیا ہے کہ اس مسئلے پر آواز اٹھاتے رہیں گے۔ اسرائیلی جبر کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑے ہوں گے۔ اس کٹھن سفر کی صعوبتیں ہمارا عزم و حوصلہ کم نہیں کر سکتیں۔

بیت المقدس کے مقامی حکام نے یقین دہانی کروائی ہے کہ قابض ریاست سے کسی کے بھی مسجدِ اقصیٰ کے دورے کا خیر مقدم نہیں کیا جائے گا۔ یہ ہمارے امورِ ریاست  میں مداخلت شمار ہو گا۔

مسجدِ اقصیٰ عربوں اور مسلمانوں کے ایمان کا مسئلہ ہے۔ اس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ اس کی حرمت پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button