دنیا

حماس نے جارحانہ سرنگوں کی کھدائی میں تیزی لائی ہے، صہیونی فوجی ذرائع

شیعیت نیوز: اسرائیل کے ایک فوجی ذرائع نے بتایا کہ حماس نے غزہ کی پٹی میں سرنگوں کی کھدائی کا کام مقبوضہ علاقوں میں تیز کر دیا ہے۔ دوسری طرف اسرائیل کے ایک عہدیدار کا ترکی کا خفیہ دورہ کیا۔

فوجی ذرائع نے بتایا کہ حماس کی عسکری شاخ نے غزہ کی سرحد پر ایک ذہین حفاظتی دیوار کی تعمیر مکمل ہونے کے باوجود مقبوضہ علاقوں میں جارحانہ سرنگیں کھودنے کا کام ترک نہیں کیا ہے۔

دو روز قبل مقبوضہ علاقوں میں دو نوجوان فلسطینیوں کی دراندازی اور اسرائیلی فوج کی جانب سے ایک کرین کو جلانے کے واقعے نے صہیونیوں کو ان اہلکاروں پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے اس علاقے میں اسمارٹ سیکیورٹی وال کے بارے میں گھمنڈ کیا تھا۔

والا نے زور دے کر کہا کہ حماس حفاظتی دیوار کے سامنے ایک سرنگ کھودنے کی کوشش کر رہی ہے اور وہاں سے وہ اپنے جنگجوؤں کو نکالنے اور حفاظتی دیوار کو عبور کرنے یا اسے اڑانے کا منصوبہ بنائے گی۔

یہ بھی پڑھیں : مقبوضہ فلسطین کے عسکلان میں دھماکہ، ایک صیہونی ہلاک

دوسری جانب اسرائیل کے ایک عہدیدار نے ترکی کا خفیہ دورہ کیا ہے جس میں اہم گفتگو ہوئی ہے۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی اخبار یدیعوت آحارنوت نے اسرائیل کے عہدیدار کے خفیہ ترکی دورے کی خبر دی ہے۔

اس اسرائیلی اخبار نے لکھا ہے کہ صیہونی حکومت کی وزارت خارجہ کے ایک اعلی عہدیدار الن عوشبیس نے گزشتہ مہینے ترکی کا خفیہ دورہ کیا تھا جہاں پر انہوں نے رجب طیب اردوغان کے سینئر مشیر سے ملاقات کی تھی۔ یہ گفتگو کافی طولانی رہی۔

اسرائیلی اخبار یدیعوت آحارنوت کے مطابق اس خفیہ دورے کا مقصد، صیہونی صدر کے ترکی کے دورے کا زمینہ ہموار کرنا تھا، حالانکہ ترک صدر رجب طیب اردوغان یہ کہہ چکے ہیں کہ صیہونی صدر اسحاق ہرتزک مارچ مہینے کے وسط میں ترکی کے دورے پر جانے والے ہیں۔

برسوں بعد صیہونی حکومت کے کسی صدر کا یہ پہلا ترکی کا دورہ ہوگا۔ اسرائیلی ٹی وی پر ترک صدر کا یہ بیان نشر ہو چکا ہے۔

خاص بات یہ ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کی جانب سے صیہونی صدر کے ترکی کے دورے کے بارے میں اس وقت کہا جا رہا ہے کہ جب ترک حکام بارہا کہتے آئے ہیں کہ وہ اسرائیل کے مظالم کے مقابلے میں فلسطینیوں کی حمایت کرتے رہیں گے۔

ثبوت اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ترکی اور اسرائیل کے تعلقات کبھی بھی حقیقی کشیدگی کی زد میں نہیں آئے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ ترکی کے صدر کبھی بھی اسرائیل کے ساتھ سازش کے عمل سے باز نہیں آئے جو یہ کہا جائے کہ وہ پھر سے تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button