دنیا

ایران کے خلاف ٹرمپ کی سیاست کا تسلسل پاگل پن جبکہ پابندیاں غیر موثر ہوچکی ہیں، کرس مرفی

شیعیت نیوز: امریکی سینیٹ کے رکن کرس مرفی نے ایران کے حوالے سے امریکی سیاست اور ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) سے امریکہ کی یکطرفہ دستبرداری کے حوالے سے ایک کالم تحریر کیا ہے۔

اس میں امریکی سینیٹر نے ایرانی جوہری معاہدے سے یکطرفہ دستبرداری کے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کو ایک مرتبہ پھر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا ہے کہ اس رویئے کے باعث ملنے والی ناکامیوں نے جوبائیڈن کے لئے ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے کے علاوہ اور کوئی دوسرا رستہ نہیں چھوڑا۔

انگریزی ای مجلے ٹائمز میں شائع ہونے والے اپنے مقالے میں کرس مرفی کا کہنا تھا کہ ایران کے خلاف ٹرمپ کی پے در پے شکستوں نے ایران کے ساتھ معاہدہ کر لینے کے علاوہ جوبائیڈن کے لئے کوئی چارہ نہیں چھوڑا، کیونکہ مشیروں کی مخالفت کے باوجود ٹرمپ نے ایرانی جوہری معاہدے سے امریکہ کو یکطرفہ طور پر دستبردار کر دیا اور وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب ایران نے اپنے تمام عہدوپیمان پر کاربند رہتے ہوئے نہ صرف اپنے جوہری پروگرام کو محدود کر لیا تھا بلکہ تمام واچ ڈاگز کو اپنی جوہری تنصیبات میں داخلے کی اجازت بھی دے دی تھی!

کرس مرفی نے اپنی تحریر میں ویانا مذاکرات کی جانب اشارہ کیا اور لکھا کہ ٹرمپ حکومت ایران کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش میں تھی، لیکن جب امریکہ نے ناگہانی طور پر اپنے تمام عہدوپیمان توڑ ڈالے ہیں تو اب ایران بھی مذاکرات میں کوئی خاص دلچسپی نہیں رکھتا۔

یہ بھی پڑھیں : یوکرین، امریکی سفارتی عملے کے انخلاء کا اعلان آج متوقع

امریکی سینیٹر نے لکھا کہ ایران کے خلاف مزید 1 ماہ یا 1 سال تک ٹرمپ کی سیاست کا جاری رکھا جانا پاگل پن ہے، لہذا ابھی وقت ہے کہ بائیڈن کی مذاکراتی ٹیم عقلمندانہ لیکن ضروری پیشکش دے، تاکہ اوباما کی جانب سے دستخط کئے گئے جوہری معاہدے میں سے کسی ایک نسخے کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔

امریکی سیاستدان نے مغربی ممالک کی جانب سے بارہا آزمایا جانے والا ’’جلد بازی کا ہتھکنڈہ‘‘ استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ جی ہاں! ایران کو بھی یکساں طور پر مصالحہ کرنا ہوگا لیکن وقت گزر رہا ہے اور نئے معاہدے کو جلد از جلد حاصل ہو جانا چاہیئے..! جبکہ عین ممکن ہے کہ ٹرمپ حکومت کے دوران ہمارے ہاتھ سے نکل جانے والے نکات قوت کے باعث، نیا معاہدہ اوباما کے دور میں دستخط ہونے والے معاہدے (JCPOA) جیسا نہ ہو، تاہم ہر وہ معاہدہ جو ایران کے بے قابو ہو جانے میں باقی وقت کو بڑھائے اور (ایرانی جوہری تنصیبات کی) نگرانی کو بحال کرے؛ دنیا کو زیادہ پرامن بنائے گا۔

امریکی سینیٹر نے اپنے کالم کے آخر میں، ٹرمپ حکومت کی جانب سے ایران پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے اٹھائے جانے کے مخالفین کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ان پابندیوں کا کوئی اثر نہیں جبکہ نئے معاہدے کے حصول کے لئے ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں میں نرمی کے مخالفین کو بتا دیا جانا چاہیئے کہ ان پابندیوں سے امریکہ کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا، کیونکہ ٹرمپ کی جانب سے عائد کی جانے والی تمام پابندیاں شرمناک حد تک غیر مؤثر ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button