اہم ترین خبریںپاکستان

آئینی حقوق کے حصول تک اسٹیٹ سبجیکٹ رول کوبحال کیا جائے، انجمن امامیہ بلتستان

انہوں نے کہا کہ اس وقت عوام کو سڑی ہوئی اور ناقص گندم کھلائی جا رہی ہے۔ مہنگائی اور بےروزگاری کی وجہ سے لوگ بہت پریشان ہیں اور یہاں مہنگائی سے تنگ آکر لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں

شیعیت نیوز: انجمن امامیہ بلتستان نے گندم کا سابقہ کوٹہ بحال کرنے اور آئینی حقوق کی فراہمی تک گلگت بلتستان میں اسٹیٹ سبجیکٹ رول بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جمعرات کے روز اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انجمن کے صدر سید باقر الحسینی و دیگر عہدیداروں شیخ ذوالفقار علی، شیخ سروری، شیخ محمد علی مظفری، شیخ جواد حافظی اور دیگر نے کہا ہے کہ ہمارا شروع سے مطالبہ رہا ہے کہ ہمیں مکمل آئینی حقوق دئیے جائیں یا متنازعہ علاقے کی مراعات دی جائیں اور آزاد کشمیرکی طرح یہاں بھی اسٹیٹ سبجیکٹ رول کو بحال کیا جائے۔ دفعہ 144 کے نفاذ کے تحت غیر مقامی افراد پر زمینیوں کی خرید و فروخت کرنے پر پابندی لگانا سمجھ سے بالاتر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے نصاب تعلیم کے متنازعہ نکات کیخلاف وائٹ پیپر جاری کر دیاگیا

ان کا کہنا تھا کہ پابندی دفعہ 144 کےتحت لگانے کے بجائے اسٹیٹ سبجیکٹ رول کے تحت لگائی جائے اور ایس ایس آر کو عملی طور پر بحال کیا جائے اورحالیہ پابندی کو ایس ایس آر کا نام دیا جائے۔ وزراء کی جانب سے صرف یہ کہنا کافی نہیں ہے کہ گلگت بلتستان کے لوگ سمجھیں کہ یہاں اسٹیٹ سبجیکٹ رول بحال ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زمینوں کی تقسیم کےحوالے سے لینڈ ریفارمز کمیشن کی جانب سے دئیے گئے 80 فیصد اور 20 فیصد کے فارمولے کو تسلیم کرتے ہیں، ہم 20 فیصد زمین ریاست کو دینے پر رضامند ہیں شرط یہ ہے کہ 80 فیصد زمینیں یہاں کے لوگوں میں تقسیم کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ گندم کا کوٹہ بحال ہونے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔ اس لئے احتجاج کی تاریخ نہیں دی جا سکتی، اگر گندم کا سابقہ کوٹہ بحال نہ ہوا تو سخت احتجاج کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: انقلاب اسلامی کا سب سے بڑا درس یہی ہے کہ قرآن کی آفاقی تعلیمات کا نفاذ ہو، علامہ ساجد علی نقوی

انہوں نے کہا کہ اس وقت عوام کو سڑی ہوئی اور ناقص گندم کھلائی جا رہی ہے۔ مہنگائی اور بےروزگاری کی وجہ سے لوگ بہت پریشان ہیں اور یہاں مہنگائی سے تنگ آکر لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے لوگ اپنے حقوق کیلئے متحد ہیں۔ مشترکہ مسائل کے حل کیلئے تمام لوگوں کو ملکر جدوجہد کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت کے فروغ کیلئے شروع کئے مثبت اقدامات کی ہر سطح پر حوصلہ افزائی کی جائے گی مگر سیاحت کے نام پر علاقے میں کسی قسم کی سرگرمی اسلامی تعلیمات سے متصادم نہیں ہونی چاہیئے۔ اسلامی اقدار کو نقصان پہنچنے والی کسی سرگرمی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button