دنیا

کیمبرج یونیورسٹی میں صیہونی سفیر کو مدعو کئے جانے کے خلاف طلباء کا احتجاج

شیعیت نیوز: برطانیہ میں صیہونی سفیر زیپی ہوٹوولی کو کیمبرج یونیورسٹی میں ایک پروگرام میں شرکت کی دعوت کے خلاف، منگل کے روز طلباء اور کارکنوں نے یونیورسٹی کے باہر مظاہرہ کیا۔

کیمبرج یونیورسٹی کے طلبا اور کارکنوں نے صیہونی سفیر کو نسل پرست قرار دے کر انکی مذمت کی۔ پولیس کی نفری کی موجودگی میں کارکنوں نے نعرے لگائے، فلیئر جلائے اور کار کی پارکنگ کے گیٹ کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔

قابل ذکر ہے کہ نومبر 2021 میں ہوٹوولی جب لندن اسکول آف اکنامکس میں ایک پروگرام میں تقریر کرنے گئی تھیں تب بھی اسی طرح کا ان کے خلاف مظاہرہ ہوا تھا۔

برطانیہ کی اسرائیل نواز داخلہ سکریٹری پریتی پاٹل نے اس واقعے کی مذمت کرنے میں جلدی کی جبکہ پولیس نے کہا تھا کہ یہ واقعہ تحقیقات کے دائرہ سے باہر ہے۔

جیسے ہی ہوٹوولی کیمبرج یونیورسٹی سے باہر نکلیں، باہر کھڑے لوگوں نے دوبارہ تھو تھو کی اور ان کا مذاق اڑایا۔

اس مظاہرے میں مسلمان، عیسائی اور یہودی طلباء سب شریک تھے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا وہ دوبارہ طلباء پر یہودی مخالف ہونے کا الزام لگائیں گی یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ سے ہمارے تعلقات، ایران کے خلاف نہیں، عراقی مشیر قومی سیکورٹی

دوسری جانب صیہونی حکومت کی داخلہ سکورٹی کے مشیر ایل ہولتا ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں گفتگو کے لئے آج امریکہ جا رہے ہیں۔

وہ واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے عہدیداروں سے ایران کے بارے میں گفتگو کریں گے۔

اس کے علاوہ وہ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سیلون سے بھی تبادلہ خیال کریں گے۔

آگاہ صیہونی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سفر کا پروگرام پہلے سے طے تھا لیکن اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینت اور امریکی صدر جمہوریہ جو بائیڈن کے مابین ٹیلیفونی گفتگو کے تناظر میں انجام پا رہا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ صیہونی وزیر اعظم نفتالی بینت نے اتوار کی رات کو امریکی صدر جمہوریہ جو بائیڈن سے ٹیلیفونی گفتگو میں خطے و بین الاقوامی مسائل کے ساتھ ساتھ ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا ۔

اس کے علاوہ بینت نے امریکہ کی طرف سے اسرائیل کو مستقل حمایت کی سراہنا کی اور آئرن ڈوم میزائل سسٹم کو امریکہ کی مالی امداد کی بھی اپیل کی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button