اہم ترین خبریںپاکستان

غریب کے خوف سے آبادی میں کمی کیلئےفیملی پلاننگ تشویشناک عمل ہے، علامہ ریاض نجفی

حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ ہر ذی روح کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ دنیا میں کسی قسم کا ثبات نہیں۔ انسان کی پیدائش سے لے کر بڑھاپے اور موت تک تدریجی طور پر تبدیلیاں واقع ہوتی رہتی ہیں

شیعیت نیوز: وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ اسلامی معاشروں میں آبادی کم کرنے اور غربت کے خوف سے اسقاطِ حمل تشویشناک عمل ہے۔ نہ صرف انسان بلکہ ہر ذی روح کے رزق کی ذمہ داری اللہ نے لی ہے۔ ہر آنیوالا اپنا رزق ساتھ لاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مہمان بھی اپنا رزق ساتھ لاتا ہے۔اسی لئے حکم ہے کہ اعتدال میں رہتے ہوئے مہمان نوازی کیلئے قرض بھی لے سکتے ہیں جو جلد ادا ہو جائے گا۔ آبادی کم کرنے کیلئے ”وقفہ“ کی تلقین کی جاتی ہے حالانکہ حکمِ خدا میں وقفہ خود بخود ہو جاتا ہے۔ قرآن میں واضح حکم ہے کہ مائیں اپنے بچوں کو دو سال تک دودھ پلائیں۔ عام طور پر اس عرصے میں حمل نہیں ٹھہرتا۔ نطفہ ٹھہرنے کے بعد اسقاط کی مختلف مقدار کی دیت ہے جو بعض صورتوں میں ایک سو اونٹ تک ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الجزائری وزیر خارجہ کا مراکش کو سخت انتباہ، اسرائیل کو سرحد تک پہنچانے کی کوشش نہ کرے

علی مسجد جامعتہ المنتظر لاہور میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ماں کی جان کو خطرہ ہونے کی صورت میں اسقاط جائز ہے، ورنہ نہیں۔ دو سال ماں کا دودھ پینا بچے کا فطری حق ہے لیکن مغرب کے تعلیم یافتہ ڈاکٹر اس کی بجائے ڈبے کے دودھ کی تاکید کرتے ہیں جو کہ درست نہیں۔ ماں کا دودھ بچے کی صحت و نشو و نما کے لئے بہترین مکمل غذا ہے جس کا کوئی متبادل نہیں۔ قرآن مجید کی آیت مبارکہ کل نفس ذائقة الموت کی تفسیر بیان کرتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ ہر ذی روح کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ دنیا میں کسی قسم کا ثبات نہیں۔ انسان کی پیدائش سے لے کر بڑھاپے اور موت تک تدریجی طور پر تبدیلیاں واقع ہوتی رہتی ہیں۔ انسان کو اللہ تعالیٰ کی اَن گنت نعمتوں کا شکر ادا کرتے رہنا چاہئے جس نے پوری کائنات کو پہلے خلق کیا پھر انسان کو پیدا کیا اور زمین میں اپنا خلیفہ بنا کر عظمت عطا کی۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کے مقدس شہر قم میں بین الاقوامی کشمیر کانفرنس کا انعقاد، مختلف ممالک سے علمائے کرام اور اسکالرز کی شرکت

انہوں نے کہا یہ در حقیقت پوری انسانیت کا احترام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے رہنمائی کیلئے عقل اور اس کیساتھ انبیا علیہم السلام کی رہنمائی بھی عطا کی۔ ان کا کہنا تھا کہ انسانوں کا ایک دوسرے کا احترام کرنا بنیادی انسانی خوبی ہے۔ جو صاحبانِ ایمان نہیں اُن کے بارے مولا علی ؑ کا فرمان ہے یہ شکل و صورت میں آپ جیسے ہیں۔ دوسرے کا احترام اس لئے بھی کیا جانا چاہئے کہ آپ کو اپنی خامیوں کا علم ہے دوسرے کی خامیوں کا نہیں۔ ہو سکتا ہے اُس کی نیکیاں آپ سے زیادہ ہوں۔ اچھے لوگ ایک دوسرے کا کھڑے ہو کر احترام کرتے ہیں۔ بچوں سے پیار و شفقت بھی انسانی احترام ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button