عراق

دنیا کا واحد ملک جس میں جاسوسی کو گناہ نہیں سمجھا جاتا؟

شیعیت نیوز: فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے زیادہ تر ممالک میں جاسوسی گناہ ہے اور اس کا ارتکاب کرنے والوں کو سزا موت دی جاتی ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ مسئلہ عراق میں آکر بدل جاتا ہے کیونکہ دیکھا گیا ہے کہ بڑی رقم پانے یا کوئی اعلی عہدہ حاصل کرنے کی لالچ میں جاسوسی کو گناہ نہیں سمجھا جاتا اور یہ ایک عام بات بن گئی ہے۔

ایک عراقی چینل نے جاسوسی کے خطرے پر ملک کے خفیہ اداروں کی توجہ نہ ہونے کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کی اور ملک میں آزادانہ طور پر جاسوسوں اور ایجنٹوں کی رفت و آمد پر روشنی ڈالی ہے۔

العہد ویب سائٹ نے اس بارے میں ایک رپورٹ شائع کی اور لکھا کہ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ عراق میں جاسوسی کی صورتحال الگ ہی ہے، یہاں پر بہت سے جاسوس ایک کھلے اور آزاد ماحول میں اپنی قسمت آزماتے ہيں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماہرین کا خیال ہے کہ باز پرس نہ ہونا، لالچ، شرم و حیا نہ ہونا، ملک کی کمزور سیکورٹی صورتحال اور غاصب طاقتوں کی پوری حمایت کی وجہ سے لوگ جاسوسی کی طرف مائل ہو جاتے ہيں جس کی وجہ سے ملک کو کافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : عراقی فوج کی بڑی کارروائی ، داعش کے 4 دہشت گرد ہلاک

عراق میں سیکورٹی امور کے ماہر عدنان الکنانی نے العہد چینل سے گفتگو میں کہا کہ عراق میں غیر ملکی جاسوس بھی سرگرم ہيں، ان کی ذمہ داری فوجی اہداف کے بارے میں اطلاعات حاصل کرنا اور اپنے یا ملک کے مفاد کے لئے جاسوسوں کا نیٹ ورک تیار کرنا ہے۔

ان سرگرمیوں سے مقابلہ کرنے کی ذمہ داری ملک کی خفیہ ایجنسی کی ہے اور اس کا یہ قانونی حق بھی ہے لیکن وہ بری طرح ناکام رہی ہے جبکہ دوسرے الفاظ میں کہا جائے کہ خفیہ ایجنسی بند پڑی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سرگرم جاسوسوں میں فوجی جاسوس بھی شامل ہیں جن کا مقصد فوجی کمانڈروں کو ترغیب دلانا اور ملک کے خلاف جاسوسی کرنے پر انہیں مائل کرنا ہے۔

عراق کے سیکورٹی امور کے ایک اور تجزیہ نگار ہیثم الحزعلی نے بھی العہد سے گفتگو میں کہا کہ کسی بھی ملک میں جاسوسوں کی تعداد اسی وقت بھر جاتی ہے جب ملک میں اتحاد و یکجہتی نہ ہو، اسی طرح فیصلہ لینے والی طاقتوں کی تعداد بھی جب زیادہ ہو تو جاسوسی کے نیٹ ورک پر لگام لگانا مشکل ہو جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button