دنیا

200 ڈالر کے راکٹ کو 2 لاکھ ڈالر کے میزائل کے ساتھ تباہ کرنے پر مجبور ہیں، وزیراعظم بینیٹ

شیعیت نیوز:  اسرائیل کے وزیراعظم بینیٹ نے آج عبری زبان کے صیہونی میڈیا کے ساتھ گفتگو کی اور فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے غاصب صیہونی حکومت کو پہنچائے جانے والے اقتصادی نقصان پر روشنی ڈالی۔

عبری اخباروں ہآرٹز، یدیعوت آحارونوت، اسرائیل ہیوم اور معاریو کی جانب سے شائع کئے جانے والے اس انٹرویو میں نفتالی بینیٹ نے ایران سمیت مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا اور فلسطینی ریاست کے ممکنہ قیام کی کھلی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک میں حکومتی سربراہ ہوں، اوسلو معاہدے پر عملدرآمد نہیں ہونے دوں گا۔

عرب چینل الجزیرہ کے مطابق صیہونی وزیراعظم نے کہا کہ نہ صرف یہ کہ میں داہنے بازو سے تعلق رکھتا ہوں اور میرا موقف نہیں بدلا بلکہ میں فلسطینی ریاست کے قیام کے بھی خلاف اور اسرائیل کا سخت حامی ہوں۔

اسرائیلی وزیراعظم بینیٹ نے کہا کہ میں فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے سیاسی مذاکرات کے آغاز کی اجازت دوں گا اور نہ کبھی فلسطینی حکام کو ملنے کو ہی تیار ہوں!

اس حوالے سے عربی ای مجلے عرب48 نے لکھا ہے کہ نفتالی بینیٹ نے اپنے انٹرویو کے دوران ایران کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا مسئلہ ’’جوہری پروگرام‘‘ سے کہیں بڑھ کر ہے۔

رپورٹ کے مطابق صیہونی وزیراعظم نے غاصب صیہونی حکومت کو اس کی وقعت سے بڑھ کر بڑا ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دسیوں سال قبل سے تل ابیب و تہران کے درمیان سرد جنگ جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ایک عرب ملک میں کامیاب خفیہ آپریشن کیا ہے، ایویو کوخاوی کا اعتراف

نفتالی بینیٹ نے حسب عادت ایران کے خلاف ایک مرتبہ پھر الزام تراشی کی اور اسے پورے خطے کی مشکلات کی اصلی وجہ قرار دیتے ہوئے دعوی کیا کہ ایران نے آکٹوپس کے مانند اسرائیل (مقبوضہ فلسطین) کو چاروں طرف سے گھیر رکھا اور اسے مسلسل نقصان پہنچا رہا ہے۔

صیہونی وزیراعظم بینیٹ نے کہا کہ قبل ازیں تل ابیب اس آکٹوپس کے بازوؤں کے ساتھ مصروف رہا ہے جو کہ ایک بڑی غلطی تھی درحالیکہ اب خود اس آکٹوپس کے ساتھ لڑنا ہو گا۔

نفتالی بینیٹ نے اپنے انٹرویو کے دوسرے حصے میں ایران پر جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوشش کا ایک مرتبہ پھر الزام عائد کرتے ہوئے دعوی کیا کہ اسرائیل نے ایران کو روکنے کا ارادہ کر رکھا ہے لہذا (ویانا مذاکرات میں) چاہے معاہدہ طے پائے یا طے نہ پائے؛ ہم ایران کے ساتھ نپٹنے کے لئے ایک حکمت عملی کی تیاری میں مصروف ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بائیڈن میرا حقیقی دوست ہے اور جب اس نے مجھ سے ایران کے بارے پوچھا تھا تو میں نے کہا تھا کہ اگر تم نے ایران کے ساتھ کوئی معاہدہ کر بھی لیا تو اسرائیل اس کا پابند نہیں ہو گا!

عبری روزنامے ہآرٹز کے مطابق نفتالی بینیٹ نے دعوی کیا کہ آج کا مشرق وسطی ’’پولیس مین‘‘ سے عاری ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل کو رہنمائی کرنے اور پورے خطے کو مستحکم بنانے والی بنیاد بننا ہو گا۔

صیہونی اخبار معاریو نے بھی اس حوالے سے لکھا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے میزائلوں، لیزر اور سائبر ٹیکنالوجی وغیرہ کی پیشرفت کر لئے سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

عبری اخبار کے مطابق بینیٹ نے کہا کہ ہم اپنے دشمنوں کا تعاقب کریں گے اور جنگ سے دور ایک علاقہ تیار کریں گے جبکہ حملہ آور میزائلوں سے بچنے کے لئے لیزر سسٹم کی تیاری کے بعد ہمارے اردگرد نصب میزائل دفاعی سسٹم ختم کر دیا جائے گا کیونکہ (فلسطینی مزاحمتی فورس) القسام کی جانب سے فائر کئے جانے والے راکٹ 200 ڈالر میں تیار ہوتے ہیں درحالیکہ ان کے مقابلے میں استعمال ہونے والے ہمارے دفاعی میزائل پر 2 لاکھ ڈالر لاگت آتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button