دنیا

سابق اسرائیلی آرمی چیف آئزن کوٹ کا حماس کی طاقت کا اعتراف

شیعیت نیوز: اسرائیلی فوج کے سابق چیف آف سٹاف گاڈی آئزن کوٹ نے حالیہ برسوں میں قابض فوج کے جوانوں کے جنگی جذبات میں مسلسل کمی پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

اسرائیلی آرمی چیف نے آن لائن اخبار ’’معاریو‘‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ فوج کے بہت سے سپاہی اب سائبر یونٹس’ 8200‘ انٹیلی جنس بریگیڈ، اور ٹیکنالوجی یونٹس جیسے نان کمبیٹ یونٹس میں خدمات انجام دینے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ لڑاکا فوج میں بھرتی ہونے والوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔انفنٹری لڑاکا یونٹوں میں جانے کے لیےکم لوگ تیار ہوتے ہیں۔

قابض اسرائیلی فوج کے سابق اہلکار نے مختلف یونٹوں کی بھرتی میں توازن کی ضرورت پر زور دیا۔

آئزن کوٹ نے اسرائیل میں ایک مستحکم سیکیورٹی تھیوری کے فقدان کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا کہ وہ فلسطینیوں سے کیا چاہتا ہے۔ اس طرح ایک کثیر القومی ریاست کی طرف جانے کے امکان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ آپشن اسرائیل کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ہے۔

یہ بھی پڑھیں :  ایران نے ہولوکاسٹ سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد مسترد کر دی

انہوں نے اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کی بڑھتی ہوئی طاقت کا اعتراف کیا اور کہا کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی پالیسی کی ناکامی حماس کی تقویت کا باعث بنی ہے۔

آئزن کوٹ نے نشاندہی کی کہ مغربی کنارے میں حماس کی طاقت 70-80% کے درمیان ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ یہ مسئلہ فلسطین سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی کی کمی کے نتیجے میں ہوا ہے۔ اگر جمہوری انتخابات ہوتے ہیں تو حماس جیت جائے گی۔

سابق قابض اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف نے کہا کہ مغربی کنارے میں نئی نسل خود کو کھوئی ہوئی محسوس کر رہی ہے۔ یہ کہ یہ نسل ایک ٹائم بم ہے اور اسرائیلی انٹیلی جنس اب تک اس فلسطینی کی گہرائی تک پہنچنے میں ناکام ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button