عراق

عراق، بصرہ میں امریکی فوج کے فوجی رسد کے قافلے پر حملہ

شیعیت نیوز: صابرین نیوز نے عراقی صوبے بصرہ میں امریکی فوج کے فوجی رسد کے قافلے پر حملے کی اطلاع دی۔ دوسری طرف موصل میں واقع ترکی کے ایک فوجی اڈے پر راکٹ حملہ ہوا ہے۔

صابرین نیوز نے رپورٹ کیا کہ عراق کے شہر بصرہ میں ایک اور امریکی فوجی رسد کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔

رپورٹ کے مطابق بصرہ میں جیریشان بارڈر پوائنٹ پر امریکی فوج کے لاجسٹک قافلے کو دھماکے سے اڑا دیا گیا ۔

صابرین نیوز نے کہا کہ ’’سرایا اولیاء الدم‘‘ نامی ایک نامعلوم گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ آپریشن شہداء القائم (القائم کے شہداء کا بدلہ) کے دوران پانچ امریکی فوجی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا اور انہیں نقصان پہنچا۔

حالیہ مہینوں میں عراق میں تعینات امریکی فوجیوں کے لیے رسد کا سامان لے جانے والے قافلوں کو بارہا سڑک کے کنارے نصب بموں سے نشانہ بنایا گیا ہے ۔ نتیجے کے طور پر، امریکی فوج نے عراقی نجی کمپنیوں کو سامان آؤٹ سورس کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : کمانڈر جنرل اسماعیل قاآنی کی شہید ابومہدی المہندس اور محمد صدر کے مزار پر بھی حاضری

دوسری جانب شمالی عراق کے صوبہ موصل میں واقع ترکی کے ایک فوجی اڈے پر راکٹ حملہ ہوا ہے۔

صابرین نیوز کی رپورٹ کے مطابق عراق کے صوبے موصل کے مشرق میں ترکی کی غاصب فور‎سز کی تعیناتی کی جگہ ’زلیکان‘ فوجی چھاونی پر سنیچر کے دن راکٹ حملہ ہوا جسکا ترک فورسز نے گولہ باری سے جواب دیا۔

رپورٹ کے مطابق صوبے موصل کے بعشیقہ علاقے میں ترکی کی زلیکان چھاونی پر کم سے کم 3 راکٹ لگے،صابرین نیوز کے مطابق غاصب ترک فور‎سز کے توپخانہ حملے کے جواب میں دوبارہ اس چھاونی پر 4 راکٹ داغے گئے۔

قابل ذکر ہے کہ ترکی پی کے کے کے عناصر سے نمٹنے کے بہانے شمالی عراق میں اقتدار اعلی کی خلاف ورزی کر رہا ہے،پی کے کے گزشتہ 35 برس سے انقرہ حکومت کے خلاف برسرپیکار ہے۔

یاد رہے کہ ترکی، امریکہ اور یورپی یونین پی کے کے کو دہشت گرد گروہ مانتے ہیں، تاہم عراق کا کہنا ہے کہ ترکی اس تنظیم کے بہانے ہمارے ملک کی ارضی سالمیت کو نشانہ بنا رہا ہے اور ہماری اجازت کے بغیر حملے کر رہا ہے۔

ترکی نے گزشتہ اپریل میں شمالی عراق میں پی کے کے، کے خلاف مہم کے بہانے کئی فوجی کارروائی شروع کی اور وہ صوبے نینوا کے سنجار علاقے پر ممکنہ حملے کی بات کرنے لگا جس پر عراق کی سیاسی پارٹیوں اور عسکری حلقوں نے رد عمل ظاہر کیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button