مقبوضہ فلسطین

صیہونی فوج کے فلسطینی اتھارٹی کے ہیڈ کواٹر کے اطراف میں دھاوے

شیعیت نیوز: اسرائیلی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کے ہیڈ کواٹر کے اطراف میں دھاوے بولے اور فلسطینیوں کے گھروں میں گھس کرتلاشی لی۔

مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے گاڑیوں کے ذریعے ارسال کالونی میں دھاوے بولے۔ اس موقعے پر قابض اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کے گھروں پر صوتی بموں اور آنسوگیس کی شیلنگ کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ فلسطینی شہریوں نے قابض فوج پر سنگ باری کی جب کہ قابض فوج نے انہیں منتشر کرنے کے لیے صوتی بموں، دھاتی گولیوں اور آنسوگیس سے انہیں نشانہ بنایا۔

خیال رہےکہ رام اللہ میں قائم فلسطینی اتھارٹی کے ہیڈ کواٹر کے اطراف کے مقامات کو فول پروف سیکیورٹی مقامات سمجھا جاتا ہے۔ وہاں پر فلسطینی ایوان صدر، کابینہ ہاؤس اور مختلف ممالک کے سفارت خانے واقعے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : بھوک ہڑتالی فلسطینی قیدی ابو ہواش کی رہائی کی ڈیل پر حماس کی مبارک باد

دوسری جانب کل بدھ کو درجنوں یہودی آباد کاروں نے اسرائیلی پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں مسجد قصیٰ میں گھس کر مسلمانوں کے قبلہ اول کی بے حرمتی کی۔

فلسطینی محکمہ اوقاف کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بدھ کو پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں درجنوں یہودی آباد کاروں، اسرائیلی طلباء اور انٹیلی جنس اہلکاروں سمیت دیگرانتہا پسندوں نے  قبلہ اول میں گھس کراشتعال انگیز چکر لگائے۔

یہودی آباد کاروں کے یہ دھاوے انتہا پسند گروپوں کی اپیل پر کیے گئے جنہوں نے بدھ کو یہودیوں کے مذہبی تہوار’عید الانوار‘ کے موقے پر مسجد اقصیٰ میں جمع ہو کر تلموی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائیگی کی اپیل کی تھی۔

یہودی آباد کار مراکشی دروازے کے راستے مسجد اقصیٰ کے صحن میں داخل ہوئے۔

خیال رہے کہ جمعہ اور ہفتہ کے کے دن کے علاوہ ہفتے کے باقی ایام میں یہودی آباد کار دن میں دو بار مسجد اقصیٰ پر دھاوے بولتے اور تلمودی تعلیمات کے مطابق مسجد اقصیٰ کی حرمت کو پامال کرنے والے اشتعال انگیز اقدامات اور حرکات کرتے ہیں۔

یہودی آباد کاروں کو قبلہ اول پر دھاووں کے لیے فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جاتی ہے جب کہ فلسطینیوں کو قبلہ اول میں نماز کی ادائیگی سے روکنے کے لیے طاقت کے استعمال سمیت طرح طرح کے حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button