مشرق وسطی

شامی فوجیوں نے ایک اور امریکی فوجی کانوائے کو عقب نشینی پر مجبور کر دیا

شیعیت نیوز: شام کی فوج نے شجاعت اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکہ کے ایک اور فوجی کانوائے کو عقب نشینی پر مجبور کر دیا۔

شام کی فوج نے شمال مغربی صوبے الحسکہ میں امریکی فوجیوں کے ایک کارواں کو در انداز کی اجازت نہیں دی اور فوجیوں کے ڈٹ جانے کے بعد امریکی فوجیوں نے عقب نشینی میں ہی عافیت سمجھی۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شامی فوج کے جوان شمال مغربی الحسکہ میں واقع چیک پوسٹ پر ڈیوٹی کر رہے تھے کہ تبھی چار گاڑیوں پر مشتمل امریکی فوجیوں کا ایک کارواں وہاں آ پہنچا، امریکی فوجیوں کے کارواں کو شامی فوجیوں نے روک لیا اور ان کو علاقے سے فورا نکلنے پر مجبور کر دیا۔

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا نے رپورٹ دی ہے کہ امریکی فوجیوں کا یہ کارواں، شمال مغرب میں واقع صوبہ الحسکہ کے تل تمر علاقے سے گزرنا چاہتا تھا لیکن ملک کے شجاع اور بہادر فوجیوں نے امریکی فوجیوں کا راستہ روک لیا اور ان کو الٹے پیر لوٹا دیا۔

اس سے پہلے بھی شام کی فوج نے پانچ گاڑیوں پر مشتمل امریکی فوجیوں کو ایک کارواں کو روک کر واپس کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : بدنیت لوگ پڑوسیوں کے ساتھ ایران کے تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کریں گے، صدر رئیسی

دوسری جانب مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں پر یہودیوں کی آبادی کو دُگنا کرنے کیلئے اسرائیلی حکومت نے 317 ملین ڈالرز کا پیکج منظور کیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے فرانس 24 کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کی کابینہ نے گولان کی پہاڑیوں والے علاقے میں 5 سال کے دوران 7،300 یہدیوں کو بسانے پر اتفاق کیا ہے۔ میٹنگ میں نفتالی کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد یہودی آبادی کو دُگنا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ گولان ہائٹس اسرائیل کا ہے۔ نفتالی کا یہ بھی کہنا تھا کہ مخالف ملک کی بےسروسامانی کو دیکھتے ہوئے دنیا کیلئے یہ زیادہ بہتر ہے کہ گولان ہائٹس اسرائیل کے پاس ہو جو اسے سربز و شاداب رکھے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی نے 14 دسمبر 1981 کو گولان پہاڑیوں پر قبضہ کیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی 2019 میں گولان ہائٹس پر اسرائیلی قبضے کی حمایت کی تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button