امریکہ طالبان کو بلیک میل کرنے کی کوشش کررہا ہے، سیرومولوٹوف

شیعیت نیوز: روس کے نائب وزیر خارجہ اولیگ سیرومولوٹوف نے کہا کہ امریکہ مالی ذرائع سے طالبان پر اپنے مطالبات مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ریانووستی کی رپورٹ کے مطابق روسی نائب وزیر خارجہ سیرومولوٹوف نے بدھ کو ہونے والے ایک سیاسی اجلاس میں کہا کہ بدقسمتی سےامریکہ اور اس کے اتحادیوں کے اقدامات افغانستان کی صورت حال کو مزید خراب کریں گے۔
انہوں نے افغانستان میں مغربی ممالک کے اقدامات اور پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہاکہ اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنے اور اپنے غلط مؤقف سے پیچھے ہٹنے کے بجائے، ان ممالک نے اپنے مقاصد اور مطالبات کو آگے بڑھانے کے لیے طالبان کے مالی ذرائع کا سہارا لیا۔
روس کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف ٹارگٹڈ انداز میں جنگ (مغرب اور امریکہ کی طرف سے) ثانوی اہمیت کی حامل ہے۔
سیرومولوٹوف نے کہا کہ اس غیر تعمیری نقطہ نظر کے برعکس، روس اور اس کے شراکت دار اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں نیز انسداد دہشت گردی کنونشن کے اصولوں کی بنیاد پر انسداد دہشت گردی کے میدان میں شفاف مذاکرات کو مضبوط بنانے کی پالیسی پر مسلسل عمل پیرا ہیں۔
سینئر روسی سفارت کار نے کہا کہ دہشت گرد تنظیمیں افغانستان میں طالبان کے عروج کو انتہا پسندی کی فتح سمجھتی ہیں اور القاعدہ اس صورتحال سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : مصر و غزہ کے درمیان ثالثی ناکام، نئی جنگ چھڑ سکتی ہے، اسرائیلی میڈیا
دوسری جانب اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے نے ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) سے امریکہ کی یکطرفہ دستبرداری پر اظہار خیال کرتے ہوئے اسے ’’اپنے پیر پر کلہاڑی مارنے‘‘ کے مترادف قرار دیا ہے۔
ایرانی جوہری معاہدے سے امریکی یکطرفہ دستبرداری پر امریکی خبرنگار کی جانب سے ٹوئٹر پر کی جانے والی تنقید کے جواب میں میخائل اولیانوف نے لکھا کہ بالکل صحیح! ایرانی جوہری معاہدے سے امریکی یکطرفہ دستبرداری پر مبنی فیصلہ؛ اپنے پیر میں گولی مارنے کے مترادف تھا تاہم یہ پیر بایاں تھا یا دایاں؛ اہم نہیں!
اقوام متحدہ میں روسی سفیر نے اپنے ایک علیحدہ ٹوئٹر پیغام میں اقوام متحدہ میں کویتی نمائندے کے ساتھ اپنی ملاقات کی خبر دی اور لکھا کہ آج میں اپنے بہترین دوست صادق معرفی، اقوام متحدہ میں کویت کے نمائندے کے ساتھ ملا اور ہم نے ویانا میں مذاکرات کی موجودہ صورتحال پر مختصر گفتگو کی اور ایرانی جوہری معاہدے کی بحالی کے بعد خلیج فارس میں سکیورٹی مذاکرات کے بارے تبادلۂ خیال کیا۔