اہم ترین خبریںیمن

ایران سے اختلافات کے امریکی دعوے کو انصار اللہ یمن نے مسترد کر دیا

شیعیت نیوز: یمن کی تحریک انصار اللہ نے اپنے اور ایران کے درمیان اختلافات پیدا ہو جانے پر مبنی امریکی میڈیا کے دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔

فارس نیوز کے مطابق یمن کی تحریک انصار اللہ کی سیاسی کونسل کے رکن عبد الملک العجری نے ایک ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ صنعا میں تعینات ایران کے سفیر حسن ایرلو کے ملک سے نکلنے کی وجہ علاج معالجہ ہے اور اس کا ہمارے دوست ایران کے ساتھ اختلافات پر مبنی غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے امریکی دعوے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

تحریک انصار اللہ کے ترجمان محمد عبد السلام نے بھی ایک ٹویٹ کرکے امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے لکھا کہ ایران اور سعودی عرب کے مابین ایک مفاہمت ہوئی دی جس کے تحت ایک عراقی طیارے کے ذریعے سفیرِ ایران کو ملک منتقل کرنے کی بات کی گئی تھی۔ اس اقدام کی وجہ ان کا علاج ہے اور میڈیا میں سامنے آنے والی قیاس آرائیوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے گزشتہ روز یہ دعویٰ کیا تھا کہ یمن کی تحریک انصار اللہ اور ایران کے مابین اختلافات پیدا ہو گئے ہیں اور اسی وجہ سے ایران کے سفیر یمن سے اپنے ملک واپس لوٹ جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے بھی ہفتے کی شام اس حوالے سے بعض ذرائع ابلاغ کی قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے اُسے ایک جھوٹ قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : عین الاسد چھاؤنی کا کنٹرول عراقی فورسز کے ہاتھ میں لے لیا، جنرل یحیی رسول

دوسری جانب یمن کو امریکی سعودی جنگی طیاروں نے گزشتہ چھ سال کی جارحیت کے دوران، ہوا، پانی اور خوراک کو ہتھیاروں، جراثیمی بموں، زہریلی گیسوں اور دیگر ممنوعہ ہتھیاروں سے آلودہ کیا۔

یمن اس وقت پیدائشی طور پر بگڑے ہوئے بچوں کی پیدائش اور بچوں میں مختلف قسم کے کینسر کے خوفناک پھیلاؤ کا مشاہدہ کر رہا ہے، زیادہ تر لیوکیمیا، ان بیماریوں کے علاج کے لیے کیموتھراپی کی کمی ہے۔

21 ستمبر کو یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ اپلائیڈ سائنسز میں یمنی پیڈیاٹرک سوسائٹی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر نورا نورالدین نے کہا: "یمن ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کے تجربات کے میدان کی طرح بن گیا ہے جس کی وجہ سے جنین کے کیسز سامنے آتے ہیں۔ نوزائیدہ بچوں میں موت اور پیدائشی خرابیاں زیادہ ہوگی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ یمنی خاندان اپنے گھروں میں رہتے ہوئے ہوائی حملوں اور مختلف ہتھیاروں سے مارے جانے کے علاوہ معاشی حالات کی خرابی کی وجہ سے اپنے بچوں کا علاج کرنے سے قاصر ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button