دنیا

جوہری آبدوزوں کی تعمیر سے جوہری پھیلاؤ کو سنگین خطرہ لاحق ہے، چینی وزارت خارجہ

شیعیت نیوز: چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ جوہری آبدوزوں کی تعمیر میں امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے تعاون سے جوہری پھیلاؤ کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔

وانگ وین بین نے بیجنگ میں ایک نیوز کانفرنس میں سینیئر امریکی حکام کے اس بیان کے جواب میں کہ جوہری عدم پھیلاؤ کا معاہدہ این پی ٹی ، آسٹریلیا کو واشنگٹن اور برطانیہ کے ساتھ تعاون کرنے سے نہیں روکتا کہا کہ اس سے جوہری پھیلاؤ کے لئے سنگین خطرات کےساتھ ہی جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نےاس دعوے کے بارے میں کہ ایٹمی مواد سے ایٹمی پروگرام کی طرف کوئی انحراف موجود نہیں ہوا ہے کہا کہ ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے حفاظتی طریقہ کار میں کوئی ایسا میکانیزم موجود نہیں ہے جو نیوکلیئر آبدوز پاور پلانٹس کے ری ایکٹرز کی مؤثر طریقے سے نگرانی کرسکے ۔

یہ بھی پڑھیں : ایرانی ماہرین نے فجر ستائیس نامی بوٹ شکن مثالی بحری توپ تیار کرلی

انھوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ بین الاقوامی برادری کو آسٹریلیا کے ہتھیاروں کے پروگرام کے بارے میں شکوک و شبہات کے اظہار کا حق حاصل ہے کہا کہ اس بات کی کوئی یقین دہانی نہیں کہ آسٹریلیا ان جوہری مواد کو جوہری ہتھیار یا دھماکہ خیز آلات بنانے کے لیے استعمال نہیں کرے گا۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے آخر میں خبردار کیا کہ برطانیہ اور امریکہ کو متعلقہ تعاون جاری نہیں رکھنا چاہیے او ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے سیکریٹریٹ کو تینوں ممالک کے ساتھ جوہری آبدوزوں تعاون پر مشاورت نہیں کرنا چاہیے۔

دوسری جانب شمالی کوریا میں عوام پر 11 دن کے لیے ہنسنے پر پابندی لگادی گئی ہے۔ یہ پابندی شمالی کوریا کےسابق سپریم لیڈر کِم جونگ ال کی 10ویں برسی پر لگائی گئی ہے۔ 11 روزہ سوگ میں ہنسی کے ساتھ ساتھ شراب نوشی پر بھی پابندی لگائی گئی ہے۔

حکومت نے شمالی کوریائی عوام پر 11 روز کے لیے ہنسنے، شراب نوشی، روزانہ کی گھریلو شاپنگ (گروسری) کرنے یا پھر کسی بھی قسم کی تفریح پر مبنی سرگرمیوں میں شرکت پر پابندی عائد کردی ہے۔

واضح رہے کہ شمالی کوریا کے سابق رہنما کِم جونگ ال 2011 میں 69 برس کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کر گئے تھے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button