اہم ترین خبریںدنیا

ایران کے ڈرون طیارے روز بروز زیادہ ترقی یافتہ اور مہلک ہوتے جا رہے ہیں، جان کاربی

شیعیت نیوز: پینٹاگون کے ترجمان جان کاربی نے ڈرون طیاروں کی ٹیکنالوجی میں ایران کی روز بروز بڑھتی ترقی پر اظہار تشویش کیا ہے۔ وہ ایم ایس این بی سی نیوز چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری توجہ ایران کے جوہری پروگرام پر مرکوز ہے اور مشرق وسطی میں کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے جسے جوہری طاقت کے حامل ایران کے ساتھ حل کیا جا سکتا ہو۔

انہوں نے امریکہ کی جانب سے بورجام معاہدے سے یکطرفہ دستبرداری کی جانب اشارہ کئے بغیر کہا کہ ایران کو اس بورجام معاہدے میں واپس لانے کیلئے جوہری مذاکرات انجام پا رہے ہیں جو صدر اوباما کے دور میں انجام پایا تھا۔ یہ مذاکرات فی الحال مشکل ہیں اور نہیں معلوم ان کا نتیجہ کیا نکلے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جوہری شعبے میں جاہ طلبی کے علاوہ وہ خطے میں بھی خرابی پیدا کر رہے ہیں۔ وہ بیلسٹک میزائل کا اپنا پیچیدہ منصوبہ بھی آگے بڑھا رہے ہیں اور عراق، شام اور خطے کے دیگر حصوں میں دہشت گردانہ گروہوں کی حمایت میں بھی مصروف ہیں۔

پینٹاگون کے ترجمان جان کاربی نے یہ الزامات ایسے وقت عائد کئے ہیں جب گذشتہ بیس سال سے امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بہانے خطے میں فوجی مداخلت میں مصروف ہے اور داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کر چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ایران کا مقابلہ کرنے کی اسرائیل میں ہمت اور ظرفیت نہیں، ابوالفضل ظہرہ وند

جان کروبی نے ایران کے خلاف الزامات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ وہ خطے میں امریکی نیوی کیلئے بھی خطرہ ہیں اور وزارت دفاع کا سربراہ اس بارے میں مصروف ہے۔ ہم چند ہفتے پہلے بحرین گئے اور اپنے اتحادیوں سے بات چیت کی۔ وہ بھی ایران کی سرگرمیوں سے پریشان ہیں۔

انہوں نے ڈرون طیاروں کی ٹیکنالوجی میں ایران کی ترقی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا: "گذشتہ چند سالوں کے دوران ایران کی ڈرون طاقت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ وہ ایک عرصے سے عراق اور شام میں ایسے چند گروہوں کی حمایت کر رہے ہیں جنہوں نے ہماری فورسز اور ہمارے عراقی اتحادیوں کی تنصیبات پر حملے کئے ہیں۔”

جان کاربی نے افغانستان میں فوجی انخلاء کے دوران امریکہ کے ڈرون حملوں میں عام شہریوں کے جانی نقصان اور اس میں ملوث افراد کو سزا نہ ملنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں جانتا ہوں کہ اس بارے میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اس حادثے میں سینٹکام اور اسپشل آپریشن کمانڈ والے ملوث تھے۔

انہوں نے بھی اس کے بارے میں تحقیق کی ہے اور یہ نتیجہ نکالا ہے کہ یہ حادثہ غلطی کے باعث پیش آیا۔ حاصل ہونے والی معلومات کا غلط انداز میں تجزیہ و تحلیل کیا گیا تھا۔

پینٹاگون کے ترجمان نے اس حادثے میں ملوث کسی شخص کو سزا نہ ملنے کے بارے میں کہا کہ ہم نے بہت کلی طور پر اس حادثے کا جائزہ لیا ہے۔ میں ایک بار پھر اعتراف کرتا ہوں کہ عمل میں غلطی انجام پائی تھی لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک فرد یا چند افراد کو قصور وار ٹھہرایا جائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button