دنیا

افغان خاندانوں کو شدید غربت اور بھوک کا سامنا ہے، ورلڈ فوڈ پروگرام

شیعیت نیوز: تقریباً تمام افغان خاندانوں کے پاس غذا کھانے کے لیے کافی نہیں ہے اور ایک ناکام معیشت طالبان کے دور حکومت میں افغانستان کی بڑھتی ہوئی سنگین صورتحال کو اگلے سال تباہی کی طرف لے جا سکتی ہے، یہ بات اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے منگل کو کہی۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کے ترجمان نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ڈبلیو ایف پی کے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ اندازے کے مطابق 98 فیصد افغان باشندے غذا پوری نہیں کھاتے ہیں، 10 میں سے سات خاندان خوراک ادھار لینے کا سہارا لے رہے ہیں، جو انہیں غربت کی طرف دھکیل دیتا ہے۔

رائٹرز نے رپورٹ کیا کہ اگست میں طالبان کی فتح کے بعد غیر ملکی امداد کے اچانک روک جانے سے افغانستان کی کمزور معیشت کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے، خوراک، ایندھن اور دیگر بنیادی اشیا کی قیمتیں بہت سے لوگوں کی پہنچ سے باہر ہو رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : لبنانی عہدیدار عباس حج حسن کی یمن میں سعودی جنگ پر تنقید

ٹامسن پھیری نے جنیوا میں بریفنگ میں بتایا کہ بڑھتے ہوئے معاشی بحران، تنازعات اور خشک سالی کا مطلب یہ ہے کہ اوسط خاندان اب بمشکل اس کا مقابلہ کر سکتا ہے۔

ہمارے پاس اس بحران کو تباہی بننے سے روکنے کے لیے بہت بڑی رقم درکار ہے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام نے 2021 میں اب تک 15 ملین افغانوں کو خوراک کی امداد فراہم کی ہے، اور صرف نومبر میں 70 لاکھ کو۔ اگلے سال، اس کا منصوبہ ہے کہ وہ افغانستان کے تمام صوبوں میں 23 ملین افراد تک اپنی امداد فراہم کرے۔ ہم کوئی لمحہ ضائع نہیں کر سکتے۔

فیری نے کہا کہ ہماری کنٹری ڈائریکٹر نے صورتحال کو کافی سنگین قرار دیا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ بھوک اور بدحالی کا برفانی تودہ ہے۔

اس کے علاوہ، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ڈپٹی ہائی کمشنر ندا الناشف نے کہا کہ افغان خاندانوں کو شدید غربت اور بھوک کا سامنا ہے اور بہت سے ایسے اقدامات میں دھکیل رہے ہیں، جن میں چائلڈ لیبر، کم عمری کی شادی اور یہاں تک کہ بچوں کی فروخت بھی شامل ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button