ایران

پابندیاں فی الفور اٹھائی جائیں، جوہری معاہدے کی بحالی کا امکان موجود ہے، ڈاکٹر علی باقری

شیعیت نیوز: 4+1 گروپ کے لئے ایرانی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر علی باقری نے انگریزی زبان کے ایرانی نیوز چینل کے ساتھ مفصل گفتگو کی جس میں انہوں نے تاکید کی ہے کہ غیر قانونی طور پر ایران کے خلاف عائد تمام امریکی پابندیوں کا خاتمہ ان مذاکرات کے دوران ایران کی پہلی ترجیح ہے۔

پریس ٹی وی کے ساتھ گفتگو میں علی باقری کا کہنا تھا کہ وہ چیز جس پر ان مذاکرات میں ہماری تاکید ہے یہ ہے کہ تمام غیر قانونی و ظالمانہ پابندیوں کا خاتمہ ہماری پہلی ترجیح ہے جو ایرانی قوم کے خلاف کئی مرتبہ عائد کی گئیں جبکہ یہ پابندیاں نہ صرف عالمی قوانین بلکہ بین الاقوامی مفاہمتوں، ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے بھی خلاف ہیں۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جاری ویانا مذاکرات کے حوالے سے دو قسم کا ماحول پایا جاتا ہے؛ ایک وہ جو مذاکرات کے کمرے اور گفتگو کے درمیان موجود ہے اور دوسرا مذاکرات کے مقام سے باہر ہے جو ایرانی جوہری تنصیبات پر دہشت گردانہ حملوں کے دعووں کے جیسا تناؤ سے پُر اور زہریلے پراپیگنڈے کا حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل ویانا مذاکرات پر اپنا منفی و تخریبکارانہ اثر ڈالنے کے لئے علی الاعلان کوشاں ہے جبکہ امریکی حکام اس حوالے سے غاصب صیہونیوں کے ساتھ جا بیٹھتے اور قابل اعتراض بیانات دیتے ہیں جس کے حوالے سے ہمارا مؤقف یہ ہے کہ امریکہ نے تضاد پر مبنی ایک دوغلہ رویہ اختیار کر رکھا جس پر اس کو وضاحت پیش کرنا چاہئے۔

یہ بھی پڑھیں : اردن میں ایران و سعودی عرب کے درمیان سکیورٹی مذاکرات کا آغاز

عائد پابندیوں کے خاتمے کے بارے پریس ٹی وی کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر علی باقری نے کہا کہ ابھی پابندیوں اور ان کے اٹھائے جانے کے بارے سنجیدہ مذاکرات کا آغاز نہیں ہوا البتہ وہ چیز جو ہمارے لئے اظہر من الشمس ہے یہ ہے کہ جوہری معاہدے کے خلاف عائد کی گئی ہر پابندی کو فی الفور ختم ہو جانا چاہئے لہذا ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کے عنوان سے عائد کی گئی پابندیوں سمیت تمام پابندیاں اٹھا لی جانا چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ نہ صرف یہ کہ ایران کی تمام جوہری سرگرمیاں این پی ٹی کی حدود میں ہیں بلکہ ایرانی جوہری تنصیبات پر ہر قسم کی انسپکشن بھی انجام دی جاتی ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ایرانی جوہری پروگرام مکمل طور پر عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے زیرنگرانی کام کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کی کوئی خفیہ جوہری سرگرمی نہیں جبکہ حال حاضر میں ایران کی جانب سے اٹھائے جانے والے جوابی اقدامات بھی مکمل طور پر جوہری معاہدے کے مطابق ہیں کیونکہ اس معاہدے کے پیراگراف 26 و 36 میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں ایران کو حق حاصل ہے کہ وہ ہر قسم کی نگرانی روک دے۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی امریکہ نے اپنی غیر قانونی پابندیاں اٹھائیں تو ہم بھی اپنے جوابی اقدامات کو روک کر معاہدے میں واپس آ جائیں گے۔

ممکنہ طور پر حاصل ہونے والے معاہدے سے آئندہ کی امریکی حکومت کی عدم دستبرداری سے متعلق میزبان کے سوال کے جواب میں ڈاکٹر علی باقری کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے ممکنہ معاہدے سے دوبارہ دستبردار نہ ہونے کی ضمانت اور ایران کی جانب سے پابندیوں کے مکمل طور پر اٹھا لئے جانے کی جانچ پڑتال کے بارے اختلاف نظر موجود ہے جبکہ یہ ایسے موضوعات ہیں کہ جن کے بارے موجود اختلاف تاحال حل نہیں ہو پایا کیونکہ ان کے بارے مذاکرات کے آئندہ ادوار میں گفتگو کی جائے گی تاہم اگر دوسرے فریق سنجیدہ ارادہ رکھتے ہو اور ایرانی جوہری معاہدے پر مکمل عملدرآمد کرنا چاہتے ہوں تو میرا خیال ہے کہ کم عرصے کے دوران ہم ایک قابل قبول معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button