دنیا

ایرانی میزائل و ڈرون پاور کی توسیع پر سخت پریشان ہیں، امریکی جنرل کینٹ میکنزی

شیعیت نیوز: امریکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں خطے میں امریکی کمانڈ سنٹر سنٹکام کے سربراہ جنرل کینٹ میکنزی نے کہا ہے کہ امریکہ اپنے 2500 فوجیوں کو ایک معینہ مدت تک عراق میں باقی رکھے گا کیونکہ ایرانی حمایت یافتہ جنگجو، جو امریکی افواج کو نکال باہر کرنا چاہتے ہیں، کی جانب سے حملوں کی توقع ہے۔

امریکی خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی جنرل نے دعویٰ کیا کہ امریکی فوجیوں کے جنگی مشن کے خاتمے کے باوجود وہ داعش کے خلاف عراقی حکومت کو ہوائی سپورٹ سمیت مختلف قسم کی مدد فراہم کرتے رہیں گے۔

رپورٹ کے مطابق سینٹکام کے کمانڈر نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ایرانی حمایت یافتہ جنگجو عراق سے امریکی سمیت تمام مغربی افواج کو نکال باہر کرنا چاہتے ہیں، کہا کہ تشدد آمیز کارروائیوں میں اضافے کا رجحان، ممکنہ طور پر دسمبر میں بھی جاری رہے گا۔

امریکی جنرل کینٹ میکنزی نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ تمام امریکی فوجی یہاں سے نکل جائیں جبکہ تمام امریکی فوجی عراق کو چھوڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے لہٰذا نتیجۃ ممکن ہے کہ یہ بات جاری ماہ کے آخر تک تناؤ کا باعث بن جائے۔

جنرل کینٹ میکنزی نے عراق میں امریکی افواج کی موجودگی کا جواز پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہم نے اب تک ان اڈوں سے جن کی ہمیں ضروت نہیں تھی عقب نشینی اختیار کی ہے اور یوں خود تک ان کی رسائی کو مشکل بنایا ہے تاہم عراقی (حکومتی اہلکار) تاحال چاہتے ہیں کہ ہم یہاں رہیں، وہ تاحال ہماری موجودگی اور ہماری شراکت داری کے خواہاں ہیں لہٰذا جب تک وہ چاہیں گے اور ہم ان کی درخواست قبول کرتے رہیں گے، ہم یہاں رہیں گے!

امریکی جنرل نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ داعش اب بھی عراق کے لئے ایک خطرہ باقی رہے گی کیونکہ یہ گروہ اپنی تعمیر نو کے بعد کسی دوسرے نام سے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کر دے گا۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ جمہوریت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتا ہے، چینی وزارت خارجہ

جنرل کینٹ میکنزی نے کہا کہ اب اصلی مسئلہ یہ ہے کہ اس بات کا اطمینان حاصل کیا جائے کہ داعش دنیا کے دوسرے دہشت گرد عناصر کے ساتھ مل کر مزید طاقتور اور خطرناک ہونے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔

امریکی سینٹکام کے کمانڈر نے کہا کہ ایران تاحال ہمیں خطے سے نکال باہر کرنے پر کام کر رہا ہے اور وہ اس جنگ کا اصلی میدان عراق کو سمجھتا ہے جبکہ ہمارا خیال ہے کہ ایرانی یہ سمجھتے ہیں کہ عراق میں جہاں تک ہم عقب نشینی اختیار کریں، وہ اپنے اثرورسوخ کو بڑھاتے جائیں گے۔

امریکی جنرل نے دعویٰ کیا کہ ایران سمجھتا ہے کہ یہ جھگڑا ویانا مذاکرات پر اثرانداز نہیں ہو سکتا لیکن میرے خیال میں یہ موقف ان کے لئے خطرناک ہے کیونکہ وہ ان دونوں چیزوں کو اکٹھا نہیں کر سکتے!

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق میکنزی نے کہا کہ وسطی ایشیاء میں امریکی موجودگی جو ایران کے ساتھ تناؤ کے وقت 80 ہزار فوجیوں تک جا پہنچی تھی اب کہیں کم ہو گئی ہے جبکہ امریکہ ایرانی بیلسٹک و کروز میزائلوں کے ساتھ ساتھ ایران کے مسلح ڈرون طیاروں کے پروگرام میں توسیع سے بھی سخت پریشان ہے لہٰذا یہ چیزیں میرے لئے انتہائی پریشان کن ہیں کیونکہ ان میں مسلسل وسعت پیدا ہو رہی ہے اور وہ اس حوالے سے نہ صرف اپنی تحقیقات میں کسی قسم کی کمی کا اظہار نہیں کر رہے بلکہ آئے روز اپنے جدید، زیادہ مؤثر، تباہ کن اور طاقتور اسلحے کی نمائش بھی کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button