ایران

ایران دہشت گردی کی روک تھام اور جنگ کے لیے اپنی کوشش کو جاری رکھے گا، تخت روانچی

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے نے کہا ہے کہ ایران اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے دائرے میں دہشت گردی کی تمام شکلوں اور صورتوں میں روک تھام اور جنگ کے لیے اپنی کوششوں کو جاری رکھے گا۔

یہ بات ڈاکٹر مجید تخت روانچی نے جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق ’’بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنا؛ دہشت گردی اور موسمیاتی تبدیلی کے فریم ورک میں سلامتی‘‘ کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے سلامتی کونسل کے بعض اراکین کی جانب سے ماحولیاتی تبدیلی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے درمیان کسی بھی قسم کا ربط اور تعلق قائم کرنے کی کوششوں سے خبردار کیا۔

انہوں نے کہا کہ آج عالمی برادری کو دہشت گردی اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق فوری چیلنجز کا سامنا ہے۔

تخت روانچی نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے دائرے میں اور حکومتوں کی آزادی اور خودمختاری کی مساوات کے اصولوں کی مکمل پاسداری کے ساتھ اور ملکوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے بغیر کی جانی چاہیے۔

ایران اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے دائرے میں دہشت گردی کی تمام شکلوں اور صورتوں میں روک تھام اور جنگ کے لیے اپنی کوششوں کو جاری رکھے گا۔

انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات اور اس کے نتائج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کے چیلنجوں سے نمٹنے کو تمام رکن ممالک کی جانب سے ایک منظم اور جامع ردعمل کی ضرورت ہے اور اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن آن کلائمیٹ چینج (UNFCCC)اس طرح کے چیلنجز کے لیے سب سے موزون پلیٹ فارم اور جواب ہے۔

یہ بھی پڑھیں : شیخ جراح میں فلسطینی لڑکی کے استشہادی حملے میں ایک صیہونی زخمی

اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر نے کہا کہ ایران نے موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کا مقابلہ کرنے اور ان کو کم کرنے کے لئے اہم اقدامات کئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تاہم ایران پر غیر قانونی امریکی پابندیوں جو بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے ، کے نفاذ نے نہ صرف ایران کو ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے درکار مالی وسائل اور ٹیکنالوجی تک رسائی سے روکا ہے بلکہ اس میدان میں متعلقہ ذمہ داریوں کو پورا کرنے کیلیے اندرونی صلاحیتوں پر منفی اثر پڑا ہے۔

تخت روانچی نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی بنیادی طور پر ایک سماجی و اقتصادی ترقی کا مسئلہ ہے، اور موسمیاتی تبدیلی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے درمیان براہ راست تعلق کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے مطابق، پائیدار ترقی کے تناظر میں موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں کا جائزہ لیا جانا چاہیے۔

ایرانی سفیر نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ترقی پذیر ممالک کو بروقت مالی مدد اور تکنیکی مدد فراہم کرنے کیلیے اپنی مشترکہ ذمہ داری اور وعدوں پر عمل کرنا چاہیے۔

یہ مجید تخت روانچی نے بتایا کہ ماحولیاتی تبدیلی، پائیدار ترقی سے متعلق ایک مسئلے کے طور پر، سلامتی کونسل کی اہلیت سے باہر ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button