مقبوضہ فلسطین

یاسر عرفات کے اعلان آزادی کے 33 سال، فلسطینیوں کو منزل نہ مل سکی

شیعیت نیوز: کل پیر 15 نومبر کو مرحوم فلسطینی صدر یاسر عرفات کے ’’خطاب آزادی‘‘ کے اعلان کی 33 برس مکمل ہوگئے۔

15 نومبر 1988 کو یاسر عرفات نے الجزائر سے ایک تقریر کی جسے ’’اعلان آزادی یا دستاویز آزادی‘‘ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا اعلان کیا جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہے۔

متعدد سیاسی اقدامات کے باوجود جن میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام شامل تھا PLO کی طرف سے اپنایا گیا ایک اصول قرار پایا جس کے گرد اس کی سیاسی اور عسکری جدوجہد گھومتی تھی۔ یہ کوششیں بیرونی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر رونما ہونے والی تبدیلیوں کے نتیجے میں ناکام ہوئیں۔

اب تک فلسطین کو تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد 139 ہوگئی ہے۔

ہر سال اس دن کو فلسطینی سرکاری اور عوامی سرگرمیوں کے ساتھ مناتے ہیں اور حکومت اس دن کو سرکاری تعطیل کا اعلان کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : علامہ راجہ ناصرعباس جعفری اور آصف علی زرداری کے درمیان اسلام آباد میں خصوصی ملاقات

الجزائر کے دارالحکومت میں واقع محل آف نیشنز (پائنس کلب) سے مرحوم یاسر عرفات نے 1988 میں فلسطینی قومی کونسل (پارلیمنٹ آف دی لبریشن آرگنائزیشن) کے 19ویں اجلاس کے اختتام پر آزادی کا اعلان کیا۔

دستاویز کے متن میں یاسر عرفات نے کہا تھا کہ قومی کونسل خدا کے نام اور فلسطینی عرب عوام کے نام پر القدس کے ساتھ ہماری فلسطینی سرزمین پر فلسطین کی ریاست کے قیام کا اعلان کرتی ہے۔

دوسری جانب درجنوں یہودی آباد کاروں نے کل سوموار کواسرائیلی پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں درجنوں یہودی مرد اور خواتین نے مسجد قصیٰ میں گھس کر مسلمانوں کے قبلہ اول کی بے حرمتی کی۔ اس موقعے پر یہودی انتہا پسندوں نے مسجد اقصیٰ میں گھس کرتلمودی تعلیمات کے مطابق رسومات ادا کیں۔

فلسطینی محکمہ اوقاف کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ کو درجنوں یہودی آباد کاروں، اسرائیلی طلبا اور انٹیلی جنس اہلکاروں سمیت درجنوں انتہا پسندوں نے  قبلہ اول میں گھس کراشتعال انگیز چکر لگائے۔

یہودی آباد کار مراکشی دروازے کے راستے مسجد اقصیٰ کے صحن میں داخل ہوئے۔ اس موقعے پر انتہا پسند یہودی شرپسندوں کو مزعومہ ہیکل سلیمانی کے بارے میں مذہبی بریفنگ بھی دی گئی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button