سعودی عرب سے وابستہ 1500 قبائلی رہنما اور جنگجو انصاراللہ میں شامل

شیعیت نیوز: یمن کی قومی نجات حکومت کے نائب وزیر خارجہ حسین العزی نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر پیغام میں یہ خبر دی ہے کہ سعودی اتحاد سے وابستہ پندرہ سو کے قریب قبائلی رہنما اور جنگجو اسلامی مزاحمتی گروہ انصاراللہ میں شامل ہو گئے ہیں۔
انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا کہ ’’صوبہ مآرب سے تعلق رکھنے والے تقریباً پندرہ سو جنگجو صنعاء کی جانب واپس لوٹ آئے ہیں۔ ہم ان عزیز دوستوں کو خیر مقدم عرض کرتے ہیں اور انہیں اپنے دارالحکومت اور اہل خانہ کی جانب واپس پر خوش آمدید کہتے ہیں۔‘‘
انہوں نے ان جنگجووں کی واپسی پر مسلح افواج، اسلامی مزاحمت اور انصاراللہ یمن کے سربراہ عبدالملک الحوثی کو بھی مبارکباد پیش کی۔ دوسری طرف سعودی اتحاد کے قبضے سے حال ہی میں آزاد ہونے والے شہر العبدیہ کے قبائلی رہنما کے ایک وفد نے بھی عبدالملک الحوثی سے ملاقات کی ہے۔
اس ملاقات میں انصاراللہ کے سربراہ نے شہر العبدیہ کے تمام قیدیوں کو آزاد کرنے کا حکم دیا ہے۔ اسی طرح انہوں نے صوبہ مآرب اور صوبہ شبوہ میں موجود مقامی رہنماوں پر زور دیا ہے کہ وہ آزاد ہونے والے علاقوں کے شہریوں پر خصوصی توجہ دیں۔
یہ بھی پڑھیں : یمن پر جارحیت کے خلاف بحرین میں احتجاجی مظاہرے
انصاراللہ یمن کے سربراہ نے العبدیہ شہر اور دیگر تمام آزاد ہونے والے علاقوں کے باسیوں سے کہا کہ وہ عام صلح کو قبول کر لیں اور مرکزی حکومت سے تعاون کریں تاکہ ملک میں امن اور استحکام برقرار ہو سکے۔
صوبہ مآرب کے قبائل کے سربراہان نے عبدالملک الحوثی سے ملاقات کرنے سے پہلے صنعاء کے میئر حمود عباد سے ملاقات کی۔ صنعاء کے میئر نے اس ملاقات میں کہا کہ مآرب کے قبائل کے سربراہان کی موجودگی سعوی حکمرانوں کے اس پروپیگنڈے کی نفی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یمن کی پوری سرزمین کی آزادی اور خودمختاری واپس لوٹانے کا عزم راسخ کر رکھا ہے۔
صوبہ مآرب کے اعلی سطحی سکیورٹی عہدیدار کرنل یحیی محسن دردخ بھی اپنے حامیوں کے ایک گروہ کے ہمراہ گذشتہ روز صنعاء آئے اور منصور ہادی سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے یمن کی مسلح افواج میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا۔ ان کے ہمراہ افراد میں صالح علی ہلال اور کرنل راید صالح بھی شامل تھے۔ کرنل راید صالح بریگیڈ 29 کی بٹالین 5 کے کمانڈر بھی ہیں۔
سعودی اتحاد سے وابستہ یمن کے مستعفی صدر منصور ہادی کے حامی قبائل کے سربراہوں اور فوجی افسران کی جانب سے ان سے علیحدگی اختیار کر کے یمن کی مسلح افواج میں شامل ہونے کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔ یہ تیزی اس وقت دیکھنے میں آئی جب یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے گذشتہ ہفتے سعودی اتحاد سے وابستہ رہنماوں اور فوجی افسران کیلئے ہتھیار پھینک دینے کی صورت میں عام معافی کا اعلان کیا تھا۔