ایران

ایران کو مذاکرات میں دعویدار ملکوں کی وعدہ خلافیوں کا سامنا رہا ہے، محمد اسلامی

شیعیت نیوز: ایران کی ایٹمی توانائی کی ایجنسی کے سربراہ محمد اسلامی نے مذاکرات میں مغربی ملکوں کی وعدہ خلافیوں پر ایک بار پھر سخت تنقید کی ہے۔

ایران کی ایٹمی توانائی کی ایجنسی کے سربراہ محمد اسلامی نے تہران میں آسٹریا کے سفیر ولفگانگ دیتریش سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف ایران، ایٹمی معاہدے اور اس میں کئے جانے والے وعدوں پر عمل کرتا رہا ہے اور اس کو ایٹمی معاہدے کے یورپی فریق ملکوں کی ہمیشہ وعدہ خلافیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت ستم ظریفی یہ ہے کہ وعدہ خلافی کرنے والے ممالک، ایران پر ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگا رہے ہیں۔

محمد اسلامی نے کہا کہ امریکہ اور یورپی ممالک کو چاہئے کہ اپنے وعدوں پر عمل کریں۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ اگر ایٹمی معاہدے میں واپس آتا ہے اور اپنے وعدوں پر عمل کرتا ہے تو ایران، مذاکرات اور اپنے وعدوں پر عمل کرنے کے لئے تیار ہے۔

اس ملاقات میں آسٹریا کے سفیر نے بھی ایٹمی معاہدے سے متعلق مذاکرات کے لئے اپنے ملک کی ماضی میں میزبانی کی طرف اشارہ کرتے ہو‏ئے کہا کہ ان کا ملک ایٹمی معاہدے سے متعلق مذاکرات کے مثبت عمل کو آگے بڑھانے کے لئے ہر طرح کی مدد و تعاون کرنے کے لئے آمادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں : تہران ماسکو تعلقات تقویت کے راستے پر گامزن ہیں، جنرل محمد باقری

دوسری جانب سردشت پر کیمیائی بمباری کا شکار لوگوں کی نمائندے نے برطانیہ کے وزیر انصاف کے نام اپنے ایک مراسلے میں اس المیے کا شکار افراد کے لئے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔

سردشت پر کیمیائی بمباری کا شکار لوگوں کی نمائندہ فریدہ شافعی نے عراق کی صدام حکومت کے دور میں ایران کے علاقے سردشت پر کیمیائی بمباری کا شکار ہونے والوں کی نمائندگی میں برطانوی وزیر انصاف کے نام مراسلے میں عراق کی بعثی حکومت کے دور میں کیمیائی ہتھیاروں کے ایک ذمہ دار عامل کو برطانیہ میں پناہ دیئے جانے پر سخت احتجاج کیا ہے۔

انھوں نے ڈومنیک راب کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ حال ہی میں عراق میں صدام دور میں کیمیائی ہتھیار بنانے والے ایک بڑے مجرم کو جو بظاہر سامرا میں کیمیائی بم تیار کرنے والے مرکز کا سربراہ بھی رہا ہے، پناہ دی گئی ہے اور اس طرح اسے اپنے کئے کا جواب دینے سے گریز کرنے کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ایران کے خلاف مسلط کردہ جنگ میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے نتیجے میں آج تک متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا سلسلہ جاری ہے۔

عراق کی بعثی صدام حکومت نے مسلط کردہ جنگ کے دوران ایران کےعلاقے سردشت پر کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کر دیا تھا جس میں ایک سو بیس افراد شہید اور دو ہزار سے زائد دیگر زخمی ہوئے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button