ایران

یمنی بحران کے ہرکسی سیاسی حل کو بغیر بیرونی مداخلت ہونا ہوگا، علی اصغر خاجی

شیعیت نیوز: ایرانی وزیر خارجہ کے سنیئر مشیر علی اصغر خاجی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یمنی بحران کے حل کیلئے ہرکسی سیاسی حل کو بغیر بیرونی مداخلت اور یمنی عوام کی خواست کے مطابق ہونا ہوگا۔

ایرانی محکمہ خارجہ کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق، ایران میں تعینات یمنی سفیر ابراہیم محمد الدیلمی نے ایرانی وزیر خارجہ کے سنئیر مشیر علی اصغر خاجی سے علاقائی اور بین االاقوامی مسائل سمیت یمن کی تازہ ترین تبدیلیوں پر گفتگو کی۔

اس مذاکرات میں دونوں فریقین نے یمن کی قومی سالیمت اور خودمختاری کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا۔

دراین اثنا ایرانی وزیر خارجہ کے سنئیر مشیر نے یمنی عوام کے مشکلات کے حل کی ضرورت پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کی ظالمانہ ناکہ بندی کے اختتام ، سیز فائر اور یمنی بحران کے سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیا۔

علی اصغر خاجی نے اس بات پر زور دیا کہ کہ یمنی بحران کے حل کیلئے ہرکسی سیاسی حل کو بغیر بیرونی مداخلت اور یمنی عوام کی خواست کے مطابق ہونا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں : شیعہ سنی دونوں ایک ہی گلستاں کے پھول ہیں، افغانستان کی شیعہ علما کونسل کا بیان

دوسری جانب ایرانی پارلیمنٹ (مجلس) کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایران پر عائد پابندیاں اٹھانا امریکہ اور یورپ کی جانب سے جوہری وعدوں کی تکمیل ایٹمی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے پہلا قدم ہے۔

یہ بات محمود عباس زادہ مشکینی نے پیر کے روز صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ جوہری مذاکرات کی ناکامی کا ذمہ دار مغربی ممالک ہیں۔

عباس زادہ نے کہا کہ جوہری مذاکرات میں تعطل مغربی ممالک کا قصور ہے کیونکہ ایران نے ان سے مذاکرات کیے اور جوہری معاہدے پر دستخط کیے لیکن انہوں نے اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے کے مغربی رکن ممالک نے اس معاہدے کی شقوں کے برعکس کام کیا اور نہ صرف پابندیاں اٹھانے سے انکار کیا بلکہ ان پر سختی بھی کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یورپی یونین 4+1 اور ایران کے درمیان ثالثی کا ارادہ رکھتی ہے تو اسے امریکہ اور E3 ٹرویکا کو الزام دینا چاہیے جنہوں نے اپنے جوہری وعدوں پر عمل نہیں کیا۔

رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ایران پر عائد پابندیاں اٹھانا اور امریکہ اور یورپ کے جوہری وعدوں کی تکمیل جوہری مذاکرات شروع کرنے کا پہلا قدم ہے۔

یاد رہے کہ کچھ دن پہلے ، عباس زادہ مشکینی نے کہا تھا کہ ایران اور 2015 کے جوہری معاہدے کے فریقین کے درمیان مذاکرات آنے والے دنوں میں دوبارہ شروع ہوں گے۔

ایرانی حکام کا اصرار ہے کہ جب تک امریکہ پابندیاں نہیں ہٹاتا ایران اس معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے پر راضی نہیں ہوگا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button