دنیا

بھارت کی تقسیم سب سے بڑی غلطی تھی، مولانا کلب جواد

شیعیت نیوز: بھارت کے شیعہ عالم دین و لکھنو جامع مسجد کے امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے دیوبند میں مشتبہ حالات میں پولیس کی چھاپہ ماری کے دوران ہوئی ذیشان حیدر کی موت کے بعد مرحوم ذیشان حیدر نقوی کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔

مقتول و مرحوم سید ذیشان حیدر نقوی کے چالیسویں کی مجالس میں شرکت کے بعد سماج وادی پارٹی کے سابق وزیر مملکت سید عیسٰی رضا نقوی کی رہائشگاہ پر اخباری نمائندوں سے ملک کے موجودہ حالات، مسلمانوں کے مسائل اور مسلمانوں کے باہمی اتحاد سے متعلق گفتگو کی۔ مولانا کلب جواد نقوی نے کہا کہ مرحوم ذیشان حیدر کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت قتل کیا گیا ہے۔

مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا کلب جواد نے الزام لگایا کہ پولیس نے ان کے خلاف بالکل جھوٹا کیس بنایا ہے۔ ان کے خلاف سازش کی گئی ہے اور سازش کے تحت ان کا قتل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس سلسلہ میں اترپردیش کے وزیراعلٰی یوگی آدیتہ ناتھ سے بات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر راج ناتھ سنگھ کو بھی تفصیل سے بتائیں گے اور کوشش ہوگی کہ مرکزی وزیر داخلہ سے بھی اس بابت بات ہو کیونکہ اس معاملے کو کسی بھی صورت میں دبنے نہیں دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بھرپور کوشش ہوگی کہ جلد سے جلد ظالم بے نقاب ہوں اور اپنے کیفر کردار کو پہنچیں۔

یہ بھی پڑھیں : لبنان، مظاہرین پر فائرنگ واقعہ میں صیہونی حکومت کے ملوث ہونے کا خدشہ

مولانا کلب جواد نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی نے اقلیت کہے جانے والے مسلمانوں کے لئے کچھ نہیں کیا ہے سب ہی سیاسی پارٹیوں نے مسلمانوں کو محض اپنا ووٹ بینک بنا کر رکھا اور ہمشیہ انہیں دھوکہ دیا۔

انہوں نے بھارت کی تقسیم کو سب سے بڑی فاش غلطی بتاتے ہوئے کہا کہ ہمیں سیاسی پارٹیوں سے باوقار سمجھوتا کرکے ہی انتخابات میں شرکت کرنی چاہیئے۔

انہوں نے صاف صاف الفاظ میں کہا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں ہر شخص بہتر طریقہ سے سمجھ سکتا ہے کہ اس ملک کی تقسیم سب سے بڑی غلطی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ تقسیم نہ ہوئی ہوتی تو آج بھارت میں کسی بھی پارٹی کی یہ ہمت نہیں ہوسکتی تھی کہ وہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کا استحصال کرے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی لوگوں کے جذبات بھڑکا کر اور تنگ نظری پر مبنی نعرے لگا کر ووٹوں کا پولیرائزیشن کیا جاتا ہے۔ مولانا کلب جواد نے کہا کہ کسی بھی پارٹی کی حکومت بنوا کر ہمیں اپنا حق نہیں ملے گا، بلکہ کسی بھی پارٹی کے ساتھ سمجھوتہ کرکے اور حکومت میں حصہ داری حاصل کرکے ہی اپنے حقوق حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت میں شراکت داری کے باوجود اگر پارٹی اپنے وعدوں سے انحراف کرتی ہے تو اس حکومت کو تبدیل کرنے کی طاقت ہمارے پاس موجود ہو۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو اسی طرح ہماری ہر جگہ پٹائی ہوتی رہے گی اور ہم دتکارے جاتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی دوسری چالاک اور عیار قوموں کے مقابلہ مسلمان بہت سادہ لوح ہے، اس لئے دشمنانِ اسلام ازل سے مسلمانوں میں تفریق پیدا کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ مسلمان آج بہت سے فرقوں میں تقسیم ہے۔

مولانا کلب جواد نے کہا کہ سنی اور شیعہ کے مسئلہ کھڑے کرکے باہمی منافرت پیدا کردی گئی اور نفرتوں کو اس حد تک ہوا دی گئی کہ سنی اور شیعہ ایک دوسرے پر کفر کا فتویٰ لگانے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت اسرائیل اور امریکہ کی سرپرپرستی میں پوری دنیا میں دہشت گردی کو فروغ دینے کا کام رہی ہے۔

افغانستان میں شیعوں کے قتل عام پر مولانا کلب جواد نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیوں کوئی شیعوں کے قتل کے خلاف فتویٰ نہیں دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اس وقت داعش جیسی دہشت گرد تنظیم سرگرم ہے جو اسلام اور مسلمانوں کی کھلی دشمن ہے، یہ لوگ اسلام مخالف طاقتوں کے اشارہ پر کام کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button